حسن نظامی
لائبریرین
شب فراق میں آسیب بن کے آتے ہیں
وصال رت کے حسیں پل ہمیں ستاتےہیں
ہماری آبلہ پائی نے جو تراشے تھے
وہی نشان انہیں منزلیں دکھاتے ہیں
حصار ذات میں کیسی یہ خامشی گونجی
کئی سوال مرے لب پہ سرسراتے ہیں
جگر بھی پیش کروں دل بھی سامنے رکھوں
تمہاری شوخ نگاہوں کے تیر آتے ہیں
تمام شہر پہ آسیب کا تسلط ہے
"یہ کون لوگ ہمارے دیے بجھاتے ہیں"0سید عارف
فسون شب کے مداوے کی کچھ تو صورت ہو
ہم اپنے خون جگر سے دیے جلاتے ہیں
وصال رت کے حسیں پل ہمیں ستاتےہیں
ہماری آبلہ پائی نے جو تراشے تھے
وہی نشان انہیں منزلیں دکھاتے ہیں
حصار ذات میں کیسی یہ خامشی گونجی
کئی سوال مرے لب پہ سرسراتے ہیں
جگر بھی پیش کروں دل بھی سامنے رکھوں
تمہاری شوخ نگاہوں کے تیر آتے ہیں
تمام شہر پہ آسیب کا تسلط ہے
"یہ کون لوگ ہمارے دیے بجھاتے ہیں"0سید عارف
فسون شب کے مداوے کی کچھ تو صورت ہو
ہم اپنے خون جگر سے دیے جلاتے ہیں