غزل ملاحظہ ہو

حسن نظامی

لائبریرین
شب فراق میں آسیب بن کے آتے ہیں
وصال رت کے حسیں پل ہمیں ستاتےہیں

ہماری آبلہ پائی نے جو تراشے تھے
وہی نشان انہیں منزلیں دکھاتے ہیں

حصار ذات میں کیسی یہ خامشی گونجی
کئی سوال مرے لب پہ سرسراتے ہیں

جگر بھی پیش کروں دل بھی سامنے رکھوں
تمہاری شوخ نگاہوں کے تیر آتے ہیں

تمام شہر پہ آسیب کا تسلط ہے
"یہ کون لوگ ہمارے دیے بجھاتے ہیں"0سید عارف

فسون شب کے مداوے کی کچھ تو صورت ہو
ہم اپنے خون جگر سے دیے جلاتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے حسن، بظاہر تو اصلاح کی ضرورت نہیں۔ لیکن شاکر بھائی کو کیوں نہیں دکھا لیتے ایک بار؟
 

الف عین

لائبریرین
بس ایک سوال اٹھ رہا ہے۔
فسون شب کے مداوے کی کچھ تو صورت ہو
فسونِ شب کیا کسی بیماری کا نام ہے جس کے مداوا کی ضرورت ہو؟
 

حسن نظامی

لائبریرین
کیا مداوا صرف بیماری کا ہی ہو سکتا ہے ؟

غم اور یاس کی تیرگی کا بھی تو مداوا ہوتا ہے ۔۔۔۔ یا نہیں
 

شاکرالقادری

لائبریرین
بر خودار نے کچھ مقامات پر ہماری اصلاح کو قبول ہی نہیں کیا
اور کچھ مقامات پر کر بھی لی ہے

اس لیے مکمل طور پر ہماری اصلاح شدہ تو نہ ہوئی ناں:)

"مداوات کردن" یا "مداوا کردن" جہاں دوا دارو کے لیے مستمل ہے وہیں "تدبیر و چارہ " کے معنوں میں بھی آیا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب غزل ہے حسن صاحب، اچھے اشعار نکالے آپ نے۔

مجھے افسوس ہوا کہ آپ نے اپنے والدِ ماجد جناب شاکر صاحب کی مکمل اصلاح کو قبول نہیں کیا جب کہ وہ ایک دنیا کی اصلاح کرتے ہیں، لیکن خوشی بھی ہوئی کہ آپ نے "جرأتِ رندانہ" کا مظاہرہ کیا، ماشاءاللہ۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
در اصل فسونِ شب مثبت تاثر چھوڑتا ہے، مداوا بے شک علاج ہی نہیں ہوتا، لیکن ہوتا ہے بہر حال منفی تاثعات کا۔ ممکن ہے کہ میں غلط سوچ رہا ہوں۔ وارث کا کیا خیال ہے؟
شاکر صاحب نے واقعی اس شعر کو بلندی تک پہنچا دیا۔
 

حسن نظامی

لائبریرین
بر خودار نے کچھ مقامات پر ہماری اصلاح کو قبول ہی نہیں کیا
اور کچھ مقامات پر کر بھی لی ہے

اس لیے مکمل طور پر ہماری اصلاح شدہ تو نہ ہوئی ناں:)

"مداوات کردن" یا "مداوا کردن" جہاں دوا دارو کے لیے مستمل ہے وہیں "تدبیر و چارہ " کے معنوں میں بھی آیا ہے

اور اسی کا خمیازہ بھگتا اب عقل آ گئی ہے۔
:(
 

حسن نظامی

لائبریرین
میرے خیال میں اس شعر کو اگر یوں کہا جائے تو بہتر صورت پیدا ہو جائے گی

کسی کی آبلہ پائی نے جو تراشے تھے
وہی نقوش ہمیں منزلیں دکھاتے ہیں
بزرگوں کی رائے تھی کہ :
کسی " مجہول ہے" اسے معلوم ہونا چاہیے وہ کون ہے ۔ اور ابلاغ کامل ہونا چاہیے ۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
بزرگوں کی رائے تھی کہ :
کسی " مجہول ہے" اسے معلوم ہونا چاہیے وہ کون ہے ۔ اور ابلاغ کامل ہونا چاہیے ۔

یہ مجہول و معلوم کی بات بھی خوب کہی ۔ ۔ ۔
یہی تو غزل کا حسن ہے کہ
شاعر اپنے محبوب کی تعریف بھی کرتا ہے اور اسے شمع محفل بھی نہیں بناتا بلکہ اسے خیمہ جاں اور حریم دل میں چھپا کر رکھتا ہے
 

حسن نظامی

لائبریرین
یہ مجہول و معلوم کی بات بھی خوب کہی ۔ ۔ ۔
یہی تو غزل کا حسن ہے کہ
شاعر اپنے محبوب کی تعریف بھی کرتا ہے اور اسے شمع محفل بھی نہیں بناتا بلکہ اسے خیمہ جاں اور حریم دل میں چھپا کر رکھتا ہے

بس رات بھر اسی بات پر بحث ہوئی اور نتیجتا ہم ہار مان گئے ۔
کیا کرتے کہ وہ بھی محترم تھے ۔۔۔۔۔ ان کا کہا بھی ماننا پڑا ۔۔۔۔۔
 
Top