ایم اے راجا
محفلین
منصفی جب بے حسی بن جائے گی
زندگی پھر موت ہی بن جائے گی
اک دیا مجھمیں کہیں جل جائیگا
تیرگی خود روشنی بن جائے گی
نرگسی آنکھوں میں ڈوبےگا خیال
سوچ، اک تصویر سی بن جائے گی
تازہ دم رکھتی ہے جو اک جستجو
حاصلِ واماندگی بن جائے گی
پھر کسی کا خون بہےگا،اور خبر
دفتری خانہ پری بن جائے گی
بے غرض جس دوستی پر ناز ہے
یہ بھی اِکدن مطلبی بن جائے گی
یاد کی رت گد گدائے گی عبید
وحشتِ دل سرخوشی بن جائےگی
زندگی پھر موت ہی بن جائے گی
اک دیا مجھمیں کہیں جل جائیگا
تیرگی خود روشنی بن جائے گی
نرگسی آنکھوں میں ڈوبےگا خیال
سوچ، اک تصویر سی بن جائے گی
تازہ دم رکھتی ہے جو اک جستجو
حاصلِ واماندگی بن جائے گی
پھر کسی کا خون بہےگا،اور خبر
دفتری خانہ پری بن جائے گی
بے غرض جس دوستی پر ناز ہے
یہ بھی اِکدن مطلبی بن جائے گی
یاد کی رت گد گدائے گی عبید
وحشتِ دل سرخوشی بن جائےگی
عبید الرحمٰن عبید کی کتاب " جب زرد ہو موسم اندر کا" سے انتخاب۔