غزل: میخانہ میں نہ رقص کی محفل میں

میخانہ میں نہ رقص کی محفل ہی میں جا کے
ملتا ہے سکوں قلب کو مسجد میں ہی آ کے

غواص ہو تو بحر میں تم غوطہ لگاؤ
کچھ فائدہ نہ دشت میں ہے خاک اڑا کے

اس شہر میں رتبہ مرا ہی سب سے ہے اعلی
ملتا ہوں گلے سب سے میں ہر زخم بھلا کے

دو پل کے لئے آنے سے نہ آنا تھا بہتر
جانا ہی تھا جب درد جدائی کا بڑھا کے

اب رہنے کے قابل تری بستی نہیں ہرگز
اس میں ہیں عجب لوگ جو ہنستے ہیں رلا کے

جنت میں بھی تو مجھ کو ملے رب کے کرم سے
خوش ہوں یہاں میں ہاتھ ترا ہاتھ میں پا کے

آیا تو تھا ثاقب ! مری ڈھارس وہ بندھانے
اس کو ہی رلا بیٹھا میں غم اپنا سنا کے۔
 
آخری تدوین:
Top