سید اسد معروف
محفلین
غزل
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن؟؟؟؟
جنوں خرد سے جھگڑتا رہا اکیلے میں
میں اپنے آپ سے لڑتا رہا اکیلے میں
یہ انتظار قیامت تھا تیرے آنے تک
سنور سنور کے بگڑتا رہا اکیلے میں
کہیں تو غیر کی محفل میں جلوہ ریز نہ ہو
یہ وہم زور پکڑتا رہا اکیلے میں
تیرا خیال درختوں کے زرد پتوں سا
مرے وجود سے جھڑتا رہا اکیلے میں
تمہارے سامنے خم تھا اگر سرِتسلیم
میں بات بات پہ اڑتا رہا اکیلے میں
تمہارے آنے سے جانے کہاں گیا یکدم
وہ ایک درد جو بڑھتا رہا اکیلے میں
تیری وفا کو عبادت سمجھ کے میں شب بھر
ترے خطوط کو پڑھتا رہا اکیلے میں
دیارِ غیر میں سوچا تھا محفلیں ہوں گی
کسے کہوں کہ میں سڑتا رہا اکیلے میں
تو اک حسین صحیفہ تھا سب سے پوشیدہ
میں کھول کھول کے پڑھتا رہا اکیلے میں
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن؟؟؟؟
جنوں خرد سے جھگڑتا رہا اکیلے میں
میں اپنے آپ سے لڑتا رہا اکیلے میں
یہ انتظار قیامت تھا تیرے آنے تک
سنور سنور کے بگڑتا رہا اکیلے میں
کہیں تو غیر کی محفل میں جلوہ ریز نہ ہو
یہ وہم زور پکڑتا رہا اکیلے میں
تیرا خیال درختوں کے زرد پتوں سا
مرے وجود سے جھڑتا رہا اکیلے میں
تمہارے سامنے خم تھا اگر سرِتسلیم
میں بات بات پہ اڑتا رہا اکیلے میں
تمہارے آنے سے جانے کہاں گیا یکدم
وہ ایک درد جو بڑھتا رہا اکیلے میں
تیری وفا کو عبادت سمجھ کے میں شب بھر
ترے خطوط کو پڑھتا رہا اکیلے میں
دیارِ غیر میں سوچا تھا محفلیں ہوں گی
کسے کہوں کہ میں سڑتا رہا اکیلے میں
تو اک حسین صحیفہ تھا سب سے پوشیدہ
میں کھول کھول کے پڑھتا رہا اکیلے میں
مدیر کی آخری تدوین: