غزل : وقت پھر چال چل رہا ہوگا : از : محمد حفیظ الرحمٰن

غزل
از: محمد حفیظ الرحمٰن

وقت پھر چال چل رہا ہو گا
حال ماضی میں ڈھل رہا ہو گا

اب کہاں اِتنا خوبصورت ہے
جِتنا دِلکش وہ کل رہا ہو گا

طے کوئی کر چُکا ہے نصف سفر
کوئی گھر سے نِکل رہا ہو گا

دیکھ کر اُس کو سامنے پھر سے
دِلِ ناداں مچل رہا ہو گا

چاندنی بہہ رہی ہے ہر جانِب
چاند شاید پِگھل رہا ہو گا

تیز پِھر نبض ہے زمانے کی
کوئی کروٹ بدل رہا ہو گا

جانے مُجھ سے بِچھڑ کے وہ بھی حفیظ
کفِ افسوس مل رہا ہو گا



 
آخری تدوین:
بہت خوب حفیظ بھائی بہت عمدہ اشعار ہیں۔
یہ دو مصرعے ایسے بھی لکھے جا سکتے تھے (بطورِ شاگرد رائے درکار ہے)
نبض پھر تیز ہے زمانے کی
کوئی طے کر چکا ہے نصف سفر
 
اچھی غزل ہے مگر اتنی زوردار بھی نہیں جیسی تم سے امید رکھی جا سکتی ہے
اُستادِ محترم جناب اعجاز عبید صاحب ۔ سر غزل کی پسندیدگی کا شکریہ ۔ جہاں تک اس کے زوردار نہ ہونے کا تعلق ہے، تو انشا اللہ آئیندہ آپ کے معیار پر پورا اُترنے کی بھرپور کوششیں کرتا رہوں گا ۔ اُمید ہے آپ آیئندہ بھی میری غزلوں کو دیکھتے اور اسی طرح رہنمائی فرماتےرہیں گے ۔
 
بہت خوب حفیظ بھائی بہت عمدہ اشعار ہیں۔
یہ دو مصرعے ایسے بھی لکھے جا سکتے تھے (بطورِ شاگرد رائے درکار ہے)
نبض پھر تیز ہے زمانے کی
کوئی طے کر چکا ہے نصف سفر
محترم بھائی اسد معروف صاحب ۔ غزل کی پسندیدگی کا بےحد شکریہ ۔ مجے بہت خوشی ہے کہ آپ نے میری غزل کو اتنی توجہ سے دیکھا اور تصحیح بھی فرمائی ۔ آپ کی تصحیح سے واقعی مصرعوں میں زیادہ روانی آ گئی ۔ اس محبت کے لیئے آپ کا بےحد ممنون ہوں۔ امید ہے آئیندہ بھی توجہ فرماتے رہیں گے ۔ " بطورِ شاگرد رائے درکار ہے " پر عرض ہے کہ بھائی میں تو خود اس میدان میں ابھی طفلِ مکتب ہوں ۔ یہ جو غزلیں میں اُردو محفل میں لگاتا ہوں یہ تو محض کچھ سیکھنے کی کوششیں ہیں ۔ ورنہ " من آنم کہ من دانم " ۔ جب مستند شاعری پڑھتا ہوں تو اپنی حیثیت خود ہی معلوم ہو جاتی ہے ۔ بس ہم اپنی محبت قائم رکھیں تو مل جل کر کچھ نہ کچھ سیکھ ہی لیں گے ۔
 
محترم بھائی اسد معروف صاحب ۔ غزل کی پسندیدگی کا بےحد شکریہ ۔ مجے بہت خوشی ہے کہ آپ نے میری غزل کو اتنی توجہ سے دیکھا اور تصحیح بھی فرمائی ۔ آپ کی تصحیح سے واقعی مصرعوں میں زیادہ روانی آ گئی ۔ اس محبت کے لیئے آپ کا بےحد ممنون ہوں۔ امید ہے آئیندہ بھی توجہ فرماتے رہیں گے ۔ " بطورِ شاگرد رائے درکار ہے " پر عرض ہے کہ بھائی میں تو خود اس میدان میں ابھی طفلِ مکتب ہوں ۔ یہ جو غزلیں میں اُردو محفل میں لگاتا ہوں یہ تو محض کچھ سیکھنے کی کوششیں ہیں ۔ ورنہ " من آنم کہ من دانم " ۔ جب مستند شاعری پڑھتا ہوں تو اپنی حیثیت خود ہی معلوم ہو جاتی ہے ۔ بس ہم اپنی محبت قائم رکھیں تو مل جل کر کچھ نہ کچھ سیکھ ہی لیں گے ۔
آپ کی حوصلہ افزائی کے لیے بے حد مشکور ہوں۔
آ
 
Top