محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
غزل
از: محمد حفیظ الرحمٰن
وقت پھر چال چل رہا ہو گا
حال ماضی میں ڈھل رہا ہو گا
اب کہاں اِتنا خوبصورت ہے
جِتنا دِلکش وہ کل رہا ہو گا
طے کوئی کر چُکا ہے نصف سفر
کوئی گھر سے نِکل رہا ہو گا
دیکھ کر اُس کو سامنے پھر سے
دِلِ ناداں مچل رہا ہو گا
چاندنی بہہ رہی ہے ہر جانِب
چاند شاید پِگھل رہا ہو گا
تیز پِھر نبض ہے زمانے کی
کوئی کروٹ بدل رہا ہو گا
جانے مُجھ سے بِچھڑ کے وہ بھی حفیظ
کفِ افسوس مل رہا ہو گا
از: محمد حفیظ الرحمٰن
وقت پھر چال چل رہا ہو گا
حال ماضی میں ڈھل رہا ہو گا
اب کہاں اِتنا خوبصورت ہے
جِتنا دِلکش وہ کل رہا ہو گا
طے کوئی کر چُکا ہے نصف سفر
کوئی گھر سے نِکل رہا ہو گا
دیکھ کر اُس کو سامنے پھر سے
دِلِ ناداں مچل رہا ہو گا
چاندنی بہہ رہی ہے ہر جانِب
چاند شاید پِگھل رہا ہو گا
تیز پِھر نبض ہے زمانے کی
کوئی کروٹ بدل رہا ہو گا
جانے مُجھ سے بِچھڑ کے وہ بھی حفیظ
کفِ افسوس مل رہا ہو گا
آخری تدوین: