محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد خلیل الرحمٰن
وہ چلا بھی گیا ، زمانہ ہوا
میں ہی منت کشِ صدا نہ ہوا
رقم دی، دی ہوئی اسی کی تھی
سود باقی ہے، قرض ادا نہ ہوا
سکھ کا سانس آج لے لیا اس نے
آج ہی میں غزل سرا نہ ہوا
کتنا ہے خوش نصیب فون ترا
کان سے جو کبھی جدا نہ ہوا
گانا ہم نے شروع کیا تو تھا
اک تماشا ہوا، گلا نہ ہوا
کیسا محبوب پالیا ہم نے
آج تک اپنا کچھ بھلا نہ ہوا
کتنا سادہ ہے سامنے والا
’’گالیاں کھا کے بے مزہ نہ ہوا‘‘
قرض لے کر وہ روز اکڑنے لگے
لاکھ کوشش تو کی ادا نہ ہوا
تھا خلیل ایک شاعرِ محفل
پیدا اب کوئی دوسرا نہ ہوا