فاروق درویش
معطل
حُسن کا اِنتخاب قاتل ھے
عشق کا اِضطراب قاتل ھے
زندگی میں شباب قتل کرے
آخرت کا عذاب قاتل ھے
جان لیوا ہے ہر ادا جس کی
موت وہ بے نقاب قاتل ھے
لکھ دیا ہم نے حال فرقت کا
اُن کا چُپ سا جواب قاتل ھے
مارا یوسف کو خود نمائی نے
اور زلیخا کا خواب قاتل ھے
مارا مجنوں کو شوق ِ لیلیٰ نے
دشت ِ غم کا سراب قاتل ھے
مفلسی بِک رہی ہے بے پردہ
بھوک اِک بے حجاب قاتل ھے
ننگِ ملت ہیں قوم کے رھبر
ننگِ دیں ھر نواب قاتل ھے
جو دیا زھر عاشقی نے دیا
عشق خانہ خراب قاتل ھے
پیاسی بنجر زمیں ہے کربل سی
ھائے دریا بے آب قاتل ھے
صبح مسجد میں رات مندر میں
شاہ کا اِنقلاب قاتل ھے
شہر ڈوبے ہیں خونِ ناحق میں
ڈھونڈتا کیا ثواب قاتل ھے
خوف ھے روز ِ حشر کا طاری
فکر ِ روز ِ حساب قاتل ھے
شہد سے شیریں ھیں میری باتیں
میرا طرز ِ خطاب قاتل ھے
شہر ِ درویش ظلمتوں کا نگر
میرا عالی جناب قاتل ھے
فاروق بٹ درویش
عشق کا اِضطراب قاتل ھے
زندگی میں شباب قتل کرے
آخرت کا عذاب قاتل ھے
جان لیوا ہے ہر ادا جس کی
موت وہ بے نقاب قاتل ھے
لکھ دیا ہم نے حال فرقت کا
اُن کا چُپ سا جواب قاتل ھے
مارا یوسف کو خود نمائی نے
اور زلیخا کا خواب قاتل ھے
مارا مجنوں کو شوق ِ لیلیٰ نے
دشت ِ غم کا سراب قاتل ھے
مفلسی بِک رہی ہے بے پردہ
بھوک اِک بے حجاب قاتل ھے
ننگِ ملت ہیں قوم کے رھبر
ننگِ دیں ھر نواب قاتل ھے
جو دیا زھر عاشقی نے دیا
عشق خانہ خراب قاتل ھے
پیاسی بنجر زمیں ہے کربل سی
ھائے دریا بے آب قاتل ھے
صبح مسجد میں رات مندر میں
شاہ کا اِنقلاب قاتل ھے
شہر ڈوبے ہیں خونِ ناحق میں
ڈھونڈتا کیا ثواب قاتل ھے
خوف ھے روز ِ حشر کا طاری
فکر ِ روز ِ حساب قاتل ھے
شہد سے شیریں ھیں میری باتیں
میرا طرز ِ خطاب قاتل ھے
شہر ِ درویش ظلمتوں کا نگر
میرا عالی جناب قاتل ھے
فاروق بٹ درویش