پیاسا صحرا
محفلین
غزل
پابندِ سلاسل نہیں، رسوا نہیں کوئی
اس شہرِ ندامت میں تماشا نہیں کوئی
خاموش ہوا شامِ غریباں کی طرح دل
اس خیمے میں ہنستا ہوا چہرا نہیں کوئی
اے بچھڑے ہوئے شہر بہت یاد نہ آنا
غربت میں ترا درد سمجھتا نہیں کوئی
ہر شام کو احباب کی محفل میں بھی ہوں گے
افسوس بھی ہو گا کہ شناسا نہیں کوئی
شمیم احمد
پابندِ سلاسل نہیں، رسوا نہیں کوئی
اس شہرِ ندامت میں تماشا نہیں کوئی
خاموش ہوا شامِ غریباں کی طرح دل
اس خیمے میں ہنستا ہوا چہرا نہیں کوئی
اے بچھڑے ہوئے شہر بہت یاد نہ آنا
غربت میں ترا درد سمجھتا نہیں کوئی
ہر شام کو احباب کی محفل میں بھی ہوں گے
افسوس بھی ہو گا کہ شناسا نہیں کوئی
شمیم احمد