غزل - پامال بساطِ آرزو ہیں - عزم بہزاد

محمداحمد

لائبریرین
غزل

پامال بساطِ آرزو ہیں
ہم لوگ غبارِ جستجو ہیں

آئے ہوئے دن کو کیا خبر ہم
گزری ہوئی شب کی گفتگو ہیں

تاخیر کی قید میں تھے اور اب
عجلت کی نماز بے وضو ہیں

آنکھوں سے یقین بہ رہا ہے
حیرت کی صدائے کو بکو ہیں

نشے کی مثال بننے والے
ہاتھوں سے گرا ہوا سبو ہیں

اعلان بہار نغمگی تھے
اب شور کی طرح چار سو ہیں

اب کوئی نہیں جسے پکاریں
ہم اپنے سخن کے رو برو ہیں

عزم بہزاد
 

الف نظامی

لائبریرین
مجموعی تاثر افسردگی لیے ہوئے ہے۔ آہ کی جائے یا واہ واہ؟ :)

بہرحال، "اب کوئی نہیں جسے پکاریں" کا مصرع ثانی ،"صرف اللہ کی طرف رجوع ہے" ہو سکتا ہے:
لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ (39:53)
 
آخری تدوین:
Top