محمداحمد
لائبریرین
غزل
پامال بساطِ آرزو ہیں
ہم لوگ غبارِ جستجو ہیں
آئے ہوئے دن کو کیا خبر ہم
گزری ہوئی شب کی گفتگو ہیں
تاخیر کی قید میں تھے اور اب
عجلت کی نماز بے وضو ہیں
آنکھوں سے یقین بہ رہا ہے
حیرت کی صدائے کو بکو ہیں
نشے کی مثال بننے والے
ہاتھوں سے گرا ہوا سبو ہیں
اعلان بہار نغمگی تھے
اب شور کی طرح چار سو ہیں
اب کوئی نہیں جسے پکاریں
ہم اپنے سخن کے رو برو ہیں
عزم بہزاد
پامال بساطِ آرزو ہیں
ہم لوگ غبارِ جستجو ہیں
آئے ہوئے دن کو کیا خبر ہم
گزری ہوئی شب کی گفتگو ہیں
تاخیر کی قید میں تھے اور اب
عجلت کی نماز بے وضو ہیں
آنکھوں سے یقین بہ رہا ہے
حیرت کی صدائے کو بکو ہیں
نشے کی مثال بننے والے
ہاتھوں سے گرا ہوا سبو ہیں
اعلان بہار نغمگی تھے
اب شور کی طرح چار سو ہیں
اب کوئی نہیں جسے پکاریں
ہم اپنے سخن کے رو برو ہیں
عزم بہزاد