غزل
پت جھڑ کے زمانے ہیں، گم گشتہ ٹھکانے ہیں
ہم ظلم کے ماروں کے، ہر گام فسانے ہیں

کب یاد نہ تم آئے، کس لمحہ نہ ہم روئے
تم تو نہ رہے اپنے، ہم اب بھی دوانے ہیں

کانٹوں پہ چلے آتے، اک بار بلاتے تو
معلوم تو تھا تم کو، ہم کتنے سیانے ہیں

اک ڈوبتی کشتی ہے، تنکے کا سہارا ہے
اب وصل نہیں ممکن، بس خواب سہانے ہیں

اک بار ملو ہم سے، کچھ بات کریں تم سے
معصوم محبت کے، انداز دکھانے ہیں

آشفتہ سری نے تو، مجرم ہی بنا ڈالا
ناکردہ گناہوں کے، اب داغ مٹانے ہیں

کچھ وعدے وفائوں کے، اب تک ہیں ادھورے سے
اے موت گلے مل لے، کچھ قرض چکانے ہیں

وحشت ہے کبھی حسرت، اجلال یہ سب کیا ہے؟
اب رختِ سفر باندھو، یہ سارے بہانے ہیں

(سید اجلال حسین، دسمبر 15، 2012)
 
Top