مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل
(کامی شاہ صاحب کی نذر)
پرندے کو ٹھکانہ چاہیے ہے
کہیں دل کو لگانا چاہیے ہے
تو اپنے آپ سے ڈرتا ہے بےجا
تجھے تو کھل کے آنا چاہیے ہے
نظامِ خورد رب نے کر دیا ہے
ہمیں پینا پلانا چاہیے ہے
حسینوں پر لٹانے کے لیےتو
محبت کا خزانہ چاہیے ہے
یہ میں نے جتنا ان دیکھا ہے دیکھا
یہ دنیا کو دکھانا چاہیے ہے
میں کامیؔ شاہ کا ہمدم ہوں صاحب
مجھے اوپر بٹھانا چاہیے ہے
حجازؔ آپ اتنے اچھے ناخدا ہیں
سو یہ بیڑا اٹھانا چاہیے ہے
مہدی نقوی حجازؔ
(کامی شاہ صاحب کی نذر)
پرندے کو ٹھکانہ چاہیے ہے
کہیں دل کو لگانا چاہیے ہے
تو اپنے آپ سے ڈرتا ہے بےجا
تجھے تو کھل کے آنا چاہیے ہے
نظامِ خورد رب نے کر دیا ہے
ہمیں پینا پلانا چاہیے ہے
حسینوں پر لٹانے کے لیےتو
محبت کا خزانہ چاہیے ہے
یہ میں نے جتنا ان دیکھا ہے دیکھا
یہ دنیا کو دکھانا چاہیے ہے
میں کامیؔ شاہ کا ہمدم ہوں صاحب
مجھے اوپر بٹھانا چاہیے ہے
حجازؔ آپ اتنے اچھے ناخدا ہیں
سو یہ بیڑا اٹھانا چاہیے ہے
مہدی نقوی حجازؔ