غزل: پیار کرنا تمھیں سکھا دیتے

غزل
پیار کرنا تمھیں سکھا دیتے
ظلمتوں میں دیے جلا دیتے
آشیاں اک نیا بنا دیتے
اور تم سے اُسے سجا دیتے
خودفریبی میں گر نہ رہتے تم
کیا سے کیا ہم تمھیں بنا دیتے
اپنی فطرت سے ہو گئے مجبور
ورنہ شیشہ تمھیں دکھا دیتے
ہم لٹے لوگ اب کدھر جائیں
لوٹ آتے جو تم صدا دیتے
آج دل کے تمام افسانے
آپ سنتے تو ہم سنا دیتے
(سیّد اِجلؔال حسین)
 
واہ واہ! ماشاءاللہ بہت خوب غزل کہی!
بہت پیاری غزل ہے جناب۔ بہت داد قبول ہو۔

داد ملتے ہی خامُشی سے ہم
اشک دو چار ہیں بہا دیتے

غزل پسند فرمانے پر آپ سب حضرات کا تہِ دل سے ممنون ہوں۔

اللہ سلامت رکھے!
 
Top