غزل :چلنے لگے نہ ہجر کی آندھی کتاب میں - بیدل حیدری

غزل
چلنے لگے نہ ہجر کی آندھی کتاب میں
تحریر کر نہ مجھ کو ہوا کی کتاب میں

وہ چہرہ انہماک سے پڑھ تو لیا مگر
گم ہو گئی ہے آنکھ کی پتلی کتاب میں

اک موجِ رنگ اب بھی رواں کاغذوں پہ ہے
اک روز رکھ گیا تھا وہ تتلی کتاب میں

میں اس کا انتظار کروں گا تمام عمر
وہ رکھ کے بھول جائے گا چٹھی کتاب میں

میری طرح لکھے تو لہو سے غزل کوئی
رکھے تو کوئی کاٹ کے اُنگلی کتاب میں

بیدلؔ درِ کلیساء مضموں نہ بند کر
بجنے دے حرف و صوت کی گھنٹی کتاب میں​
بیدلؔ حیدری
 
Top