غزل : چل رہی ہے ہر طرف یہ کیسی انجانی ہوا

غزل​
از : محمد حفیظ الرحمٰن​
چل رہی ہے ہر طرف یہ کیسی انجانی ہوا​
بستیوں میں کر رہی ہے اپنی من مانی ہوا​
یاد کی پھولوں بھری سوغات مجھ کو دے گئی​
وہ ٹھٹھرتی کانپتی ہنستی زمستانی ہوا​
کل اچانک اس گلی سے پھر ہوا میرا گزر​
اجنبی تھے لوگ لیکن جانی پہچانی ہوا​
توڑ کر یوں سارے بندھن چل دیا اے دل کہاں​
ساتھ تجھ کو لے چلی کیا آج مستانی ہوا​
آندھیوں نے وقت کی کیا خواب کجلائے حفیظ​
لٹ گیئں سب بستیاں تھی ایسی شیطانی ہوا​
 

الف عین

لائبریرین
واہ، کیا اچھی غزل ہے۔ مبارک ہو حفیظ۔ محض ایک مشورہ۔ اگر اس شعر کو یوں کر دیا جائے تو۔
آندھیوں نے وقت کی کیا خواب کجلائے حفیظ​
لٹ گیئں سب بستیاں تھی ایسی شیطانی ہوا​
مزید بہتر اور واضح ہو سکتا ہے:
وقت کی​
آندھی نے کیسے​
خواب کجلائے حفیظ​
لٹ گیئں سب بستیاں تھی ایسی شیطانی ہوا​
 

Zahida Raees Raji

محفلین
غزل​
از : محمد حفیظ الرحمٰن​
چل رہی ہے ہر طرف یہ کیسی انجانی ہوا​
بستیوں میں کر رہی ہے اپنی من مانی ہوا​
یاد کی پھولوں بھری سوغات مجھ کو دے گئی​
وہ ٹھٹھرتی کانپتی ہنستی زمستانی ہوا​
کل اچانک اس گلی سے پھر ہوا میرا گزر​
اجنبی تھے لوگ لیکن جانی پہچانی ہوا​
توڑ کر یوں سارے بندھن چل دیا اے دل کہاں​
ساتھ تجھ کو لے چلی کیا آج مستانی ہوا​
آندھیوں نے وقت کی کیا خواب کجلائے حفیظ​
لٹ گیئں سب بستیاں تھی ایسی شیطانی ہوا​

کیا بات ہے سر۔ بہت ہی خوبصورت اور دل کو چھو لینی والی غزل کہی ہے آپ نے۔ داد قبول کیجیئے۔
 

پپو

محفلین
چل رہی ہے ہر طرف یہ کیسی انجانی ہوا
بستیوں میں کر رہی ہے اپنی من مانی ہوا
 
Top