محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
غزل
از : محمد حفیظ الرحمٰن
چل رہی ہے ہر طرف یہ کیسی انجانی ہوا
بستیوں میں کر رہی ہے اپنی من مانی ہوا
یاد کی پھولوں بھری سوغات مجھ کو دے گئی
وہ ٹھٹھرتی کانپتی ہنستی زمستانی ہوا
کل اچانک اس گلی سے پھر ہوا میرا گزر
اجنبی تھے لوگ لیکن جانی پہچانی ہوا
توڑ کر یوں سارے بندھن چل دیا اے دل کہاں
ساتھ تجھ کو لے چلی کیا آج مستانی ہوا
آندھیوں نے وقت کی کیا خواب کجلائے حفیظ
لٹ گیئں سب بستیاں تھی ایسی شیطانی ہوا