محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
غزل
از : محمد حفیظ الرحمٰن
چمن میں نعرہء یاہو ہے کیسا
اور اس پر یہ خمِ ابرو ہے کیسا
غزالِ دشت کی وحشت ہے کیسی
یہ صحرا میں رمِ آہو ہے کیسا
جھکی ہیں ساری محفل کی نگاہیں
شریکِ بزم یہ مہ رو ہے کیسا
چمن سارا منور ہو رہا ہے
تمھارے باغ میں جگنو ہے کیسا
نہ خود سمجھے نہ اوروں ہی کی مانے
مِرا دل آج بے قابو ہے کیسا
سنائی داستانِ دِل تو بولے
تمھاری آنکھ میں آنسو ہے کیسا