صبیح الدین شعیبی
محفلین
غزل
چندا بولا پچھلی رات
آجا پیارے چرخہ کات
ایک خیال کا دولہا ہے
پیچھے لفظوں کی بارات
دل کاکھیل،مقابل جان
ہنس کر میں نے کھائی مات
آج ملا ایسے کوئی
جیسے بن بادل برسات
اک دوجے کو دیں الزام
شاید یوں بدلیں حالات
خوشیاں بھی یوں ملتی ہیں
جیسے نازل ہوں آفات
صبیح الدین شعیبیؔ