غزل : چندا بولا پچھلی رات : از : صبیح الدین شعیبیؔ

غزل​
چندا بولا پچھلی رات​
آجا پیارے چرخہ کات​
ایک خیال کا دولہا ہے​
پیچھے لفظوں کی بارات​
دل کاکھیل،مقابل جان​
ہنس کر میں نے کھائی مات​
آج ملا ایسے کوئی​
جیسے بن بادل برسات​
اک دوجے کو دیں الزام​
شاید یوں بدلیں حالات​
خوشیاں بھی یوں ملتی ہیں​
جیسے نازل ہوں آفات​
صبیح الدین شعیبیؔ​
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے۔ اسے اصلاح سخن سے نکال کر سیدھے ’آپ کی شاعری‘ میں منتقل کر دیں۔ اصلاح کی ضرورت نہیں۔
 
چندا بولا پچھلی رات
آجا پیارے چرخہ کات

ایک خیال کا دولہا ہے
پیچھے لفظوں کی بارات

دل کاکھیل،مقابل جان
ہنس کر میں نے کھائی مات

آج ملا ایسے کوئی
جیسے بن بادل برسات

اک دوجے کو دیں الزام
شاید یوں بدلیں حالات

خوشیاں بھی یوں ملتی ہیں
جیسے نازل ہوں آفات
 

مغزل

محفلین
صبیح الدین شعیبیؔ صاحب اردو محفل میں صمیمِ قلب سے خوش آمدید ، آپ کی غزل باصرہ نواز ہوئی ماشا اللہ خوب کہتے ہیں ۔ دلی داد قبول کیجے پیارے صاحب۔۔ بہت عمدہ بہت خوب۔۔
 
Top