خورشیداحمدخورشید
محفلین
محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علیمطلع کے دوسرے شعر میں ہے نہ ہونے پر معذرت
گر شمع ہے روشن تو کیوں دور ہے پروانہ
محروم بصارت سے یا ہوش سے بے گانہ
سب ہوش خرد والے آگے بڑھے جاتے ہیں
ماضی کی تمنا میں اب تک ہے یہ دیوانہ
ڈھوندا تجھے مسجد میں مندر میں کلیسا میں
پایا تو نظر آیا ہر سُو ترا مے خانہ
چالاک ہیں ظالم جو اک حد سے نہیں بڑھتے
لبریز نہ ہو جائے مظلوم کا پیمانہ
ہے وصل کی خواہش پر کرتا ہوں گریز اکثر
ڈر ہے کہیں لوگوں میں بن جائے نہ افسانہ
جی بھر کے نہیں دیکھا باتیں بھی ادھوری ہیں
یہ رات تو رُک جاؤ ہے گریہِ مستانہ
سمجھاؤں اسے کیسے نادان ابھی ہو تم
جو خود کو سمجھتا ہو خورشید سے فرزانہ
گر شمع ہے روشن تو کیوں دور ہے پروانہ
محروم بصارت سے یا ہوش سے بے گانہ
سب ہوش خرد والے آگے بڑھے جاتے ہیں
ماضی کی تمنا میں اب تک ہے یہ دیوانہ
ڈھوندا تجھے مسجد میں مندر میں کلیسا میں
پایا تو نظر آیا ہر سُو ترا مے خانہ
چالاک ہیں ظالم جو اک حد سے نہیں بڑھتے
لبریز نہ ہو جائے مظلوم کا پیمانہ
ہے وصل کی خواہش پر کرتا ہوں گریز اکثر
ڈر ہے کہیں لوگوں میں بن جائے نہ افسانہ
جی بھر کے نہیں دیکھا باتیں بھی ادھوری ہیں
یہ رات تو رُک جاؤ ہے گریہِ مستانہ
سمجھاؤں اسے کیسے نادان ابھی ہو تم
جو خود کو سمجھتا ہو خورشید سے فرزانہ