غزل (ڈر ہے کہیں لوگوں میں بن جائے نہ افسانہ)

محترم اساتذہ الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

مطلع کے دوسرے شعر میں ہے نہ ہونے پر معذرت

گر شمع ہے روشن تو کیوں دور ہے پروانہ
محروم بصارت سے یا ہوش سے بے گانہ

سب ہوش خرد والے آگے بڑھے جاتے ہیں
ماضی کی تمنا میں اب تک ہے یہ دیوانہ

ڈھوندا تجھے مسجد میں مندر میں کلیسا میں
پایا تو نظر آیا ہر سُو ترا مے خانہ

چالاک ہیں ظالم جو اک حد سے نہیں بڑھتے
لبریز نہ ہو جائے مظلوم کا پیمانہ

ہے وصل کی خواہش پر کرتا ہوں گریز اکثر
ڈر ہے کہیں لوگوں میں بن جائے نہ افسانہ

جی بھر کے نہیں دیکھا باتیں بھی ادھوری ہیں
یہ رات تو رُک جاؤ ہے گریہِ مستانہ

سمجھاؤں اسے کیسے نادان ابھی ہو تم
جو خود کو سمجھتا ہو خورشید سے فرزانہ

 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم خورشید بھائی

گر شمع ہے روشن تو کیوں دور ہے پروانہ
محروم بصارت سے یا ہوش سے بے گانہ

احسن بھائی کی تجویز عمدہ ہے رکھ لیں۔
۔۔۔۔۔
سب ہوش خرد والے آگے بڑھے جاتے ہیں
ماضی کی تمنا میں اب تک ہے یہ دیوانہ

"ماضی کی تمنا" جچتا نہیں۔"آگے" کی رعایت سے "پیچھے" ہو تو بہتر۔یہ دیکھیے:

سب ہوش و خرد والے آگے چلے جاتے ہیں
دیکھے ہے مگر پیچھے مڑ مڑ کے یہ دیوانہ

۔۔۔۔۔۔۔
ڈھوندا تجھے مسجد میں مندر میں کلیسا میں
پایا تو نظر آیا ہر سُو ترا مے خانہ

"مے خانہ"کو ایک دم سے لانا مناسب نہیں کچھ لوازمات_ مے خانہ کا ذکر کرتے تاکہ ماحول بنے۔
اور "پایا تو نظر آیا" ٹھیک نہیں کہ دیکھنے سے پایا جاتا ہے نہ کہ پا کر دیکھا جاتا ہے۔یہ دیکھیے:

مستی وہی مسجد کی بازار میں رہتی ہے
دیکھا تو کھلا پایا
ہر سو ترا مے خانہ


۔۔۔۔۔۔
چالاک ہیں ظالم جو اک حد سے نہیں بڑھتے
لبریز نہ ہو جائے مظلوم کا پیمانہ

"صبر کا پیمانہ لبریز ہونا" کو مکمل استعمال کیجیے:
ایک صورت یہ ہے:

ظالم رہو حد میں تم بزدل نہیں ہم ہرگز
لبریز نہ ہوجائے کہیں صبر کا پیمانہ


اس بحر میں دوسرے مصرع کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔
ہے وصل کی خواہش پر کرتا ہوں گریز اکثر
ڈر ہے کہیں لوگوں میں بن جائے نہ افسانہ

میں وصل کی خواہش سے کرتا ہوں گریز اکثر
ڈر ہے کہیں لوگوں میں بن جائے نہ افسانہ


۔۔۔۔۔۔۔
جی بھر کے نہیں دیکھا باتیں بھی ادھوری ہیں
یہ رات تو رُک جاؤ ہے گریہِ مستانہ

جی بھر کے نہیں دیکھا باتیں بھی ادھوری ہیں
یہ وصل کی شب ٹھہرے ہے خواہش_ مستانہ
۔۔۔۔۔۔۔
سمجھاؤں اسے کیسے نادان ابھی ہو تم
جو خود کو سمجھتا ہو خورشید سے فرزانہ

یہ شعر دریا برد کر دیں اب ایسے دعووں کا دور نہیں ہے۔:)
 
سر اس صورت میں تو یہ غزل ہی میری نہیں رہی
اس سے بہتر ہے کہ میں اپنی فرمائش پر آپ سے غزل لکھوالوں

لیکن پھر بھی آپ نے توجہ دی اس کے لیے شکریہ
 
السلام علیکم خورشید بھائی

گر شمع ہے روشن تو کیوں دور ہے پروانہ
محروم بصارت سے یا ہوش سے بے گانہ

احسن بھائی کی تجویز عمدہ ہے رکھ لیں۔
۔۔۔۔۔
سب ہوش خرد والے آگے بڑھے جاتے ہیں
ماضی کی تمنا میں اب تک ہے یہ دیوانہ

"ماضی کی تمنا" جچتا نہیں۔"آگے" کی رعایت سے "پیچھے" ہو تو بہتر۔یہ دیکھیے:

سب ہوش و خرد والے آگے چلے جاتے ہیں
دیکھے ہے مگر پیچھے مڑ مڑ کے یہ دیوانہ

۔۔۔۔۔۔۔
ڈھوندا تجھے مسجد میں مندر میں کلیسا میں
پایا تو نظر آیا ہر سُو ترا مے خانہ

"مے خانہ"کو ایک دم سے لانا مناسب نہیں کچھ لوازمات_ مے خانہ کا ذکر کرتے تاکہ ماحول بنے۔
اور "پایا تو نظر آیا" ٹھیک نہیں کہ دیکھنے سے پایا جاتا ہے نہ کہ پا کر دیکھا جاتا ہے۔یہ دیکھیے:

مستی وہی مسجد کی بازار میں رہتی ہے
دیکھا تو کھلا پایا
ہر سو ترا مے خانہ


۔۔۔۔۔۔
چالاک ہیں ظالم جو اک حد سے نہیں بڑھتے
لبریز نہ ہو جائے مظلوم کا پیمانہ

"صبر کا پیمانہ لبریز ہونا" کو مکمل استعمال کیجیے:
ایک صورت یہ ہے:

ظالم رہو حد میں تم بزدل نہیں ہم ہرگز
لبریز نہ ہوجائے کہیں صبر کا پیمانہ


اس بحر میں دوسرے مصرع کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔
ہے وصل کی خواہش پر کرتا ہوں گریز اکثر
ڈر ہے کہیں لوگوں میں بن جائے نہ افسانہ

میں وصل کی خواہش سے کرتا ہوں گریز اکثر
ڈر ہے کہیں لوگوں میں بن جائے نہ افسانہ


۔۔۔۔۔۔۔
جی بھر کے نہیں دیکھا باتیں بھی ادھوری ہیں
یہ رات تو رُک جاؤ ہے گریہِ مستانہ

جی بھر کے نہیں دیکھا باتیں بھی ادھوری ہیں
یہ وصل کی شب ٹھہرے ہے خواہش_ مستانہ
۔۔۔۔۔۔۔
سمجھاؤں اسے کیسے نادان ابھی ہو تم
جو خود کو سمجھتا ہو خورشید سے فرزانہ

یہ شعر دریا برد کر دیں اب ایسے دعووں کا دور نہیں ہے۔:)

سر اس صورت میں تو یہ غزل ہی میری نہیں رہی
اس سے بہتر ہے کہ میں اپنی فرمائش پر آپ سے غزل لکھوالوں

لیکن پھر بھی آپ نے توجہ دی اس کے لیے شکریہ
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
سر اس صورت میں تو یہ غزل ہی میری نہیں رہی
اس سے بہتر ہے کہ میں اپنی فرمائش پر آپ سے غزل لکھوالوں
:):) آپ پر کوئی پابندی نہیں ہے کہ سب من و عن تسلیم کر لیں۔ آپ کوشش کر کے کسی اور ڈھنگ سے کہیں۔ اساتذہ کو یقیناً اعتراض نہیں ہو گا
 
:):) آپ پر کوئی پابندی نہیں ہے کہ سب من و عن تسلیم کر لیں۔ آپ کوشش کر کے کسی اور ڈھنگ سے کہیں۔ اساتذہ کو یقیناً اعتراض نہیں ہو گا

معذرت سر سے بھی اور آپ سے بھی
میں نے مزاح کے پیرائے میں اپنے اوپر طنز کیا ہے استاد صاحب کی شان میں گستاخی کا تصور بھی نہیں کرسکتا
یقیناً بہتری کی گنجائش ہوتی ہے اور ایک طالبعلم ہر وقت اس کے لیے کوشش کرتا ہے سر نے جن کمیوں کی طرف اشارہ کیا ہے قابلِ توجہ ہیں اور انہیں بہتر کرنے کی کوشش کروں گا

ایک بار پھر معذرت یاسر شاہ
 

یاسر شاہ

محفلین
سر اس صورت میں تو یہ غزل ہی میری نہیں رہی
اس سے بہتر ہے کہ میں اپنی فرمائش پر آپ سے غزل لکھوالوں

لیکن پھر بھی آپ نے توجہ دی اس کے لیے شکریہ

معذرت سر سے بھی اور آپ سے بھی
میں نے مزاح کے پیرائے میں اپنے اوپر طنز کیا ہے استاد صاحب کی شان میں گستاخی کا تصور بھی نہیں کرسکتا
یقیناً بہتری کی گنجائش ہوتی ہے اور ایک طالبعلم ہر وقت اس کے لیے کوشش کرتا ہے سر نے جن کمیوں کی طرف اشارہ کیا ہے قابلِ توجہ ہیں اور انہیں بہتر کرنے کی کوشش کروں گا

ایک بار پھر معذرت یاسر شاہ
خورشید بھائی آپ مالک ہیں اپنی غزل کے میں تجاویز دیتے ہوئے عموما "لکھتا ہوں کہ ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے۔کہیں لکھ دیتا ہوں کہ تبدیلیاں کیوں کی ہیں کہیں لکھ نہیں پاتا، وہاں آپ پوچھ سکتے ہیں۔ویسے متبادل پیش کرنا کم تکلیف دہ اور زیادہ فائدہ مند ہے نو آموزوں کے لیے تاکہ یہ سوچ نہ آئے کہ صاحب ہمارے کلام میں تو انھیں عیب ہی عیب نظر آتے ہیں ذرا لکھ کے تو دکھائیں ہمارے شعر جیسا شعر۔:)
آئندہ کوشش یہی ہوگی کہ آپکے کلام میں صرف کمیوں کی نشاندہی کی جائے۔کیا خیال ہے؟
 
سر اس صورت میں تو یہ غزل ہی میری نہیں رہی
اس سے بہتر ہے کہ میں اپنی فرمائش پر آپ سے غزل لکھوالوں

لیکن پھر بھی آپ نے توجہ دی اس کے لیے شکریہ
اکثر ہو بیشتر اصلاح کے متمنی اصلاح پا لینے کے بعد اسی قسم کی کیفیت میں نظر آتے ہیں ... اصلاح بھی درکار ہے اور اصلاح قبول بھی نہیں ... یہ کیا بات ہوئی!
یا تو کلام اصلاح کی غرض سے پیش ہی نہ کیا جائے، محض تنقید و تبصرہ کے لیے پیش کیا جائے ... اور اگر واقعتا اصلاح درکار ہے تو اصلاح کار کی تجاویز پر پس و پیش سے کام لینے کے بجائے اس کو خوش دلی سے قبول کیا جائے.
 
خورشید بھائی آپ مالک ہیں اپنی غزل کے میں تجاویز دیتے ہوئے عموما "لکھتا ہوں کہ ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے۔کہیں لکھ دیتا ہوں کہ تبدیلیاں کیوں کی ہیں کہیں لکھ نہیں پاتا، وہاں آپ پوچھ سکتے ہیں۔ویسے متبادل پیش کرنا کم تکلیف دہ اور زیادہ فائدہ مند ہے نو آموزوں کے لیے تاکہ یہ سوچ نہ آئے کہ صاحب ہمارے کلام میں تو انھیں عیب ہی عیب نظر آتے ہیں ذرا لکھ کے تو دکھائیں ہمارے شعر جیسا شعر۔:)
آئندہ کوشش یہی ہوگی کہ آپکے کلام میں صرف کمیوں کی نشاندہی کی جائے۔کیا خیال ہے؟

سر آپ نے بڑی تفصیل سے اصلاح کی میرے پاس سوائے شکریہ کہنے کے اور الفاظ نہیں ہیں
اور میں پہلے بھی وضاحت کر چکا ہوں کہ جو میں نے شروع میں لکھا وہ مزاح تھا اوراپنے لیے تھا آپ نے جن غلطیوں کو واضح کیا ہے وہ قابلِ غور ہیں انہیں ظاہر ہے میں نظر انداز نہیں کرسکتا-
 
اکثر ہو بیشتر اصلاح کے متمنی اصلاح پا لینے کے بعد اسی قسم کی کیفیت میں نظر آتے ہیں ... اصلاح بھی درکار ہے اور اصلاح قبول بھی نہیں ... یہ کیا بات ہوئی!
یا تو کلام اصلاح کی غرض سے پیش ہی نہ کیا جائے، محض تنقید و تبصرہ کے لیے پیش کیا جائے ... اور اگر واقعتا اصلاح درکار ہے تو اصلاح کار کی تجاویز پر پس و پیش سے کام لینے کے بجائے اس کو خوش دلی سے قبول کیا جائے.

سر آپ کے اصلاح کیے ہوئے اشعار میں نے اپنی اصل غزل میں جوں کے توں تبدیل کر دیے ہیں- شروع میں میں نے کوشش کی تھی کہ اصلاح شدہ اشعار دوبارہ لڑی میں لکھوں لیکن ان پر کوئی ریسپانس نہیں ملا تو میں نے یہ کرنا چھوڑ دیا اور صرف اپنے پاس اصلاح کرلی- اگر اصلاح نہ کروانی ہوتی تو میں بار بار آپ کو تکلیف کیوں دیتا-
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اکثر و بیشتر اصلاح کے متمنی اصلاح پا لینے کے بعد اسی قسم کی کیفیت میں نظر آتے ہیں ... اصلاح بھی درکار ہے اور اصلاح قبول بھی نہیں ... یہ کیا بات ہوئی!
لگتا ہے احسن بھائی آپ مجھ سے بھی خفا ہیں :)
حالانکہ مجھے اپنی کوئی گستاخی یاد تو نہیں لیکن کبھی بھی آپ کو میری کسی بات سے تکلیف پہنچی ہو تو معذرت۔۔
 
لگتا ہے احسن بھائی آپ مجھ سے بھی خفا ہیں :)
حالانکہ مجھے اپنی کوئی گستاخی یاد تو نہیں لیکن کبھی بھی آپ کو میری کسی بات سے تکلیف پہنچی ہو تو معذرت۔۔

ایک اصلاح کا متمنی طالب علم بھلا اساتذہ کو کیسے ناراض کرسکتا ہے
اگر اس نے آگے بڑھنا ہے تو اساتذہ کی دعائے خیر اور شاباشی کے بغیر کیسے ممکن ہے
اس لیے اساتذہ سے درخواست ہے کہ اگر کوئی بات ناگوار گذرتی ہے تو اسے گستاخی کی بجائے کم علمی شمار کریں
 
لگتا ہے احسن بھائی آپ مجھ سے بھی خفا ہیں :)
حالانکہ مجھے اپنی کوئی گستاخی یاد تو نہیں لیکن کبھی بھی آپ کو میری کسی بات سے تکلیف پہنچی ہو تو معذرت۔۔
ہائیں!!!! ایسا کیوں لگا آپ کو؟
اور "بھی" سے کیا مراد ہے بھائی؟ ہم کسی سے بھی خفا نہیں :)
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ہائیں!!!! ایسا کیوں لگا آپ کو؟
آپ کے "اکثر و بیشتر" نے خوفزدہ کر دیا تھا :)
اور "بھی" سے کیا مراد ہے بھائی؟ ہم کسی سے بھی خفا نہیں
آج کل آپ کی اصلاحِ سخن کے زمرے میں خاموشی سے ایسا لگا :)
 
آخری تدوین:
خورشید بھائی آپ مالک ہیں اپنی غزل کے میں تجاویز دیتے ہوئے عموما "لکھتا ہوں کہ ایک صورت یہ بھی ہو سکتی ہے۔کہیں لکھ دیتا ہوں کہ تبدیلیاں کیوں کی ہیں کہیں لکھ نہیں پاتا، وہاں آپ پوچھ سکتے ہیں۔ویسے متبادل پیش کرنا کم تکلیف دہ اور زیادہ فائدہ مند ہے نو آموزوں کے لیے تاکہ یہ سوچ نہ آئے کہ صاحب ہمارے کلام میں تو انھیں عیب ہی عیب نظر آتے ہیں ذرا لکھ کے تو دکھائیں ہمارے شعر جیسا شعر۔:)
آئندہ کوشش یہی ہوگی کہ آپکے کلام میں صرف کمیوں کی نشاندہی کی جائے۔کیا خیال ہے؟

اصلاح کا طلب گار اساتذہ کو تو اس طرح کا چیلنج نہیں کرسکتا سر کہ میرے جیسا شعر کہ کے دکھائیں
آپ نے جس طرح فرمایا کہ تکنیکی غلطیوں کی نشاندہی کردی جائے اور نظر ثانی سیکھنے والے پہ چھوڑ دی جائے تو سیکھنے کے لیے شاید یہ زیادہ بہتر ہو-
 
Top