پیاسا صحرا
محفلین
کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو
نہ جانے کیسے خبر ہو گئ زمانے کو
دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے
کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو
مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ھے
حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو
سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤ گے
کہو تو آج سجا لوں غریب خانے کو
دبا کے قبر میں سب چل دئیے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو
اب آگے اس میں تمہارا بھی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو
قمر ذرا بھی نہیں تم کو خوف رسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں انہیں منانے کو
قمر جلالوی
نہ جانے کیسے خبر ہو گئ زمانے کو
دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے
کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو
مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ھے
حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو
سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤ گے
کہو تو آج سجا لوں غریب خانے کو
دبا کے قبر میں سب چل دئیے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہو گیا زمانے کو
اب آگے اس میں تمہارا بھی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو
قمر ذرا بھی نہیں تم کو خوف رسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں انہیں منانے کو
قمر جلالوی