محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
غزل
محمد حفیظ الرحمٰن
کتنے غنچوں نے جان ہاری ہے
سارے گلشن پہ سوگ طاری ہے
شہر کا شہر بن گیا مقتل
جانے کِس کِس کی آج باری ہے
شہر کے راستے ہیں سارے بند
جانے کِس شاہ کی سواری ہے
اپنی قسمت ہے در بدر پھرنا
اُن کی قسمت میں شہریاری ہے
اُن سے ملنا جو اپنے بس میں نہیں
یاد کرنا تو اختیاری ہے
آئینہ دیکھ کر ہوا احساس
وقت کا وار کتنا کاری ہے
دِل کی کایا پلٹ گئی وہ کِتاب
کل ہی جو طاق سے اُتاری ہے
ایک پل جو خدا کی یاد کا ہو
وہ ہزاروں برس پہ بھاری ہے