غزل - کسی کے واسطے انسان مر نہیں جاتا - صابر کاغذنگری

عندلیب

محفلین
غزل
کسی کے واسطے انسان مر نہیں جاتا​
کہ جانے والا یہ لمحہ ٹھہر نہیں جاتا

بشر کے ساتھ ہی رہتا ہے شر نہیں جاتا
حسد کا روگ ہے یہ عمر بھر نہیں جاتا

کسی کے درد کو محسوس دل نہیں کرتا
ہجومِ غم سے وہ جب تک گزر نہیں جاتا

تو اس پہ ہوگی ہی دشوار منزل مقصود
جو لے کے ساتھ ہی زاد سفر نہیں جاتا

وہ آشیانے بنائے گا بارہا صابر
پرندہ بجلیاں گرنے سے ڈر نہیں جاتا​
 

شمشاد

لائبریرین
خوبصورت غزل ہے۔ شریک محفل کرنے کا شکریہ۔

شاعر کا پورا نام کیا ہے؟ اگر کسی کو معلوم ہو تو لکھ دیں۔
 
Top