سرور عالم راز
محفلین
یاران محفل: تسلیمات !
نئے انداز کی غزلیں آپ دیکھتے ہی رہتے ہیں۔ پرانی طرز کی غزل کہنے والے اب کم رہ گئے ہیں اور روز بروز کم تر ہوتے جاتے ہیں۔ زمانے اور حالات کا یہی تقاضہ معلوم ہوتا ہے۔ منھ کا مزا بدلنے کی خاطر چھوٹی بحر میں ایک پرانی طرز کی غزل لے کر حاضر ہورہا ہوں۔ چھوٹی بحر کی غزلوں کی ایک دقت یہ بھی ہے کہ ان کو پڑھنے اور ہضم کرنے میں محنت اور وقت زیادہ صرف ہوتے ہیں۔ کم الفاظ میں بڑا مضمون بیان کرنے کی کوشش میں اس مقام سے گذرنا ضروری ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ایسی غزل کا اپنا لطف ہے جس سے آپ بخوبی واقف ہیں۔ گذارش ہے کہ چند لمحے غزل کی پذیرائی میں صرف کیجئے اور میری ہمت افزائی فرمائیے۔ شکریہ!
=====================
کسی کی جستجو ہے اورمیں ہوں
حجابِ رنگ و بو ہے اور میں ہوں
نگاہِ شرمگیں ہے اور تو ہے
بیانِ آرزو ہے اور میں ہوں
وفا نا آشنا تیری نظر ہے
دلِ آشفتہ خو ہے اور میں ہوں
خدایا ! بے نیازِ آرزو کر
یہی اک آرزو ہے اور میں ہوں
میں کس منزل پہ آخر آ گیا ہوں؟
یہاں بس تو ہی تو ہے اور میں ہوں
تجھے مے خانہء ہستی مبارک !
مرا ٹوٹا سبو ہےاور میں ہوں
متاعِ زندگی تھوڑی ہے میری
یہی اک آبرو ہے اور میں ہوں
تلاشِ قبلہ و کعبہ سلامت !
طوافِ کو بہ کو ہے اور میں ہوں
مجھے یوں راس آئی خود شناسی
خدا سے گفتگو ہے اور میں ہوں !
مجھے فکرِ دو عالم کیوں ہو سرور؟
وہ میرے رو برو ہے اور میں ہوں!
============
خاکسار : سرور عالم راز
نئے انداز کی غزلیں آپ دیکھتے ہی رہتے ہیں۔ پرانی طرز کی غزل کہنے والے اب کم رہ گئے ہیں اور روز بروز کم تر ہوتے جاتے ہیں۔ زمانے اور حالات کا یہی تقاضہ معلوم ہوتا ہے۔ منھ کا مزا بدلنے کی خاطر چھوٹی بحر میں ایک پرانی طرز کی غزل لے کر حاضر ہورہا ہوں۔ چھوٹی بحر کی غزلوں کی ایک دقت یہ بھی ہے کہ ان کو پڑھنے اور ہضم کرنے میں محنت اور وقت زیادہ صرف ہوتے ہیں۔ کم الفاظ میں بڑا مضمون بیان کرنے کی کوشش میں اس مقام سے گذرنا ضروری ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ایسی غزل کا اپنا لطف ہے جس سے آپ بخوبی واقف ہیں۔ گذارش ہے کہ چند لمحے غزل کی پذیرائی میں صرف کیجئے اور میری ہمت افزائی فرمائیے۔ شکریہ!
=====================
کسی کی جستجو ہے اورمیں ہوں
حجابِ رنگ و بو ہے اور میں ہوں
نگاہِ شرمگیں ہے اور تو ہے
بیانِ آرزو ہے اور میں ہوں
وفا نا آشنا تیری نظر ہے
دلِ آشفتہ خو ہے اور میں ہوں
خدایا ! بے نیازِ آرزو کر
یہی اک آرزو ہے اور میں ہوں
میں کس منزل پہ آخر آ گیا ہوں؟
یہاں بس تو ہی تو ہے اور میں ہوں
تجھے مے خانہء ہستی مبارک !
مرا ٹوٹا سبو ہےاور میں ہوں
متاعِ زندگی تھوڑی ہے میری
یہی اک آبرو ہے اور میں ہوں
تلاشِ قبلہ و کعبہ سلامت !
طوافِ کو بہ کو ہے اور میں ہوں
مجھے یوں راس آئی خود شناسی
خدا سے گفتگو ہے اور میں ہوں !
مجھے فکرِ دو عالم کیوں ہو سرور؟
وہ میرے رو برو ہے اور میں ہوں!
============
خاکسار : سرور عالم راز