محمد تابش صدیقی
منتظم
کٹی اب کٹی منزلِ شامِ غم
بڑھائے چلو پافگارو قدم
ہمیں سے فروزاں ہے شمعِ وفا
ہمیں نے بھرا ہے محبت کا دم
کہیں یاس کے حوصلے بڑھ نہ جائیں
کہیں آس کے رک نہ جائیں قدم
پڑھے گا زمانہ بڑے شوق سے
کیے جاؤں دل کی کہانی رقم
بدل جائے گا دیکھتے دیکھتے
یہ عہدِ خرابی، یہ عہدِ ستم
نکلنے کو ہے آفتابِ سحر
شبِ تار ہے بس کوئی اور دم
مٹا کر اندھیروں کا نام و نشاں
اجالوں کی بستی بسائیں گے ہم
٭٭٭
بڑھائے چلو پافگارو قدم
ہمیں سے فروزاں ہے شمعِ وفا
ہمیں نے بھرا ہے محبت کا دم
کہیں یاس کے حوصلے بڑھ نہ جائیں
کہیں آس کے رک نہ جائیں قدم
پڑھے گا زمانہ بڑے شوق سے
کیے جاؤں دل کی کہانی رقم
بدل جائے گا دیکھتے دیکھتے
یہ عہدِ خرابی، یہ عہدِ ستم
نکلنے کو ہے آفتابِ سحر
شبِ تار ہے بس کوئی اور دم
مٹا کر اندھیروں کا نام و نشاں
اجالوں کی بستی بسائیں گے ہم
٭٭٭