محمد تابش صدیقی
منتظم
ایک طرح پر تجرباتی کاوش، نقد و تبصرہ کے لیے حاضر۔
احباب کی بصارتوں کی نذر:
احباب کی بصارتوں کی نذر:
کیوں ہے ہم سے خدا خفا مت پوچھ
ظلم اتنا ہوا روا، مت پوچھ
راہزن کر لیے شریکِ سفر
کیوں لٹا اپنا قافلہ مت پوچھ
منزلِ عشق کا ہے قصد تو پھر
پست ہمت سے راستہ مت پوچھ
اذنِ ساقی ہے آج، پینے دے
کیا ہے اس میں برا، بھلا مت پوچھ
فکرِ فردائے بے اماں بھی کر
"چار تنکوں کا ماجرا مت پوچھ"
رحمتِ حق سے آس ہے تابشؔ
ورنہ عصیاں کی انتہا مت پوچھ
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
ظلم اتنا ہوا روا، مت پوچھ
راہزن کر لیے شریکِ سفر
کیوں لٹا اپنا قافلہ مت پوچھ
منزلِ عشق کا ہے قصد تو پھر
پست ہمت سے راستہ مت پوچھ
اذنِ ساقی ہے آج، پینے دے
کیا ہے اس میں برا، بھلا مت پوچھ
فکرِ فردائے بے اماں بھی کر
"چار تنکوں کا ماجرا مت پوچھ"
رحمتِ حق سے آس ہے تابشؔ
ورنہ عصیاں کی انتہا مت پوچھ
٭٭٭
محمد تابش صدیقی