محمد شکیل خورشید
محفلین
کرب چہرے سے یوں عیاں کیوں ہے
کیا ہوا، ضبط رائیگاں کیوں ہے
جب تبسم سجا لیا لب پر
درد آنکھوں سے پھر رواں کیوں ہے
پا چکے محنتوں کا پھل سب لوگ
میرے حصے میں امتحاں کیوں ہے
میرا دل تو نہیں ہے شہر ہے یہ
ایک سناٹا سا یہاں کیوں ہے
چھت تو میں نے بھی گھر پہ ڈالی تھی
میرے سر پر پھر آسماں کیوں ہے
دل تو اک میرا جل کے راکھ ہوا
شہر میں ہر طرف دھواں کیوں ہے
وہ بچھڑ کر بھی ساتھ ہے تو شکیل
گریہ و آہ کیوں فغاں کیوں ہے
محترم الف عین
محترم عظیم
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ اور احباب کی توجہ کا طالب
کیا ہوا، ضبط رائیگاں کیوں ہے
جب تبسم سجا لیا لب پر
درد آنکھوں سے پھر رواں کیوں ہے
پا چکے محنتوں کا پھل سب لوگ
میرے حصے میں امتحاں کیوں ہے
میرا دل تو نہیں ہے شہر ہے یہ
ایک سناٹا سا یہاں کیوں ہے
چھت تو میں نے بھی گھر پہ ڈالی تھی
میرے سر پر پھر آسماں کیوں ہے
دل تو اک میرا جل کے راکھ ہوا
شہر میں ہر طرف دھواں کیوں ہے
وہ بچھڑ کر بھی ساتھ ہے تو شکیل
گریہ و آہ کیوں فغاں کیوں ہے
محترم الف عین
محترم عظیم
محترم محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ اور احباب کی توجہ کا طالب