غزل کی اصلاح مطلو ب ھے۔۔۔

محترم استاد الف عین صاحب اور معزز محفلین سے اصلاح کی استدعا ہے۔۔۔



ساتھ چلنا ھے تو پھر مجھ سے محبت کرنا......
دو قدم چل کے خدا را مت سیاست کرنا.......

پالتے تو وہی ھیں ظلم جہاں میں اکثر.....
جن کو آتا نہیں ظالم سے بغاوت کرنا......

عشق والوں کی جہاں میں یہی عادت ٹھہری....
.رات دن شام و سحر غم کی تلاوت کرنا....

.دیکھتے ھیں وہ کہاں اور کسی کو ساقی....
ھو میسر جھنیں اک تیری زیارت کرنا...

دل میں ھوتے ھیں گلے شکوے مگر ہم اکثر۔۔۔۔۔
رو برو بھول ہی جاتے ھیں شکایت کرنا۔۔۔

تم سمجھ جاو مرا درد مرے چہرے سے۔۔۔
کیا ضروری ھے زباں سے بھی وضاحت کرنا۔۔۔۔

جو مرے قلب و نظر کو بھی منور کر دے۔۔۔
میرے اللہ! وہی علم عنایت کرنا۔۔۔

مانگتا روز یہی ھوں میں خدا سے عابد
"ھو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا"۔۔
 

الف عین

لائبریرین
ساتھ چلنا ھے تو پھر مجھ سے محبت کرنا......
دو قدم چل کے خدا را مت سیاست کرنا.......
÷÷÷مطلع جما نہیں۔ محبت اور سیاست میں تضاد تو نہیں۔
مت‘ وزن میں آتا بھی نہیں۔ ’نہ‘ لایا جا سکتا ہے

پالتے تو وہی ھیں ظلم جہاں میں اکثر.....
جن کو آتا نہیں ظالم سے بغاوت کرنا......
÷÷پالتے تو ہیں وہی۔۔۔ سے روانی بہتر ہو جاتی ہے۔ البتہ یہاں پالنا ہی پسند نہیں آیا۔

عشق والوں کی جہاں میں یہی عادت ٹھہری...
.رات دن شام و سحر غم کی تلاوت کرنا....
÷÷محض غم کی تلاوت؟ کتابِ غم یا صحیفہ ءغم کہو تو بات بنے۔

دیکھتے ھیں وہ کہاں اور کسی کو ساقی....
ھو میسر جھنیں اک تیری زیارت کرنا...
۔۔ٹھیک۔ اگر یہ ’جنہیں‘ ہی ہے۔

دل میں ھوتے ھیں گلے شکوے مگر ہم اکثر۔۔۔۔۔
رو برو بھول ہی جاتے ھیں شکایت کرنا۔۔۔
”۔۔
تم سمجھ جاو مرا درد مرے چہرے سے۔۔۔
کیا ضروری ھے زباں سے بھی وضاحت کرنا۔۔۔۔
÷÷÷÷درست

جو مرے قلب و نظر کو بھی منور کر دے۔۔۔
میرے اللہ! وہی علم عنایت کرنا۔۔۔
÷÷÷درست

مانگتا روز یہی ھوں میں خدا سے عابد
"ھو مرا کام غریبوں کی حمایت کرنا"۔۔
÷÷پہلا مصرع روانی مانگتا ہے۔ یوں کہو تو
بس یہی مانگتا ہوں اپنے خدا سے عابد
تو بہتر ہو۔
 
Top