حسین شمسی
محفلین
ابھی تو آیا نہیں دسمبر ابھی سے جانا اداس کیوں ہو
ابھی تو فصلیں پک رہی ہیں ابھی سے اتنے حساس کیوں ہو
اے میرے مالق اے میرے خالق ہمیں ذرا سا یہ بتاؤ
یہاں جو اگتے نہیں ہے گندم وہاں پھر اگتی کپاس کیوں ہو
میری دعا ہے میرے خدا سے ہو فیصلہ بھی ایک جیسا
ہمیں نہیں ہے جو راس راحت تمیں یہ راحت پھر راس کیوں ہو
سمج رہا ہو میں تیری باتیں سمجھ رہا ہوں میں سب فسانے
نہیں جو رہنا ہے ساتھ میرے تو جان چھوڑو پھر پاس کیوں ہو
اِن جھوٹے وعدوں کی پاسداری کرو گے کب تک ذرا بتاؤ
نہیں ہے آنا تو صاف بولو ہمیں پھر ملنے کی آس کیوں ہو
حسین شمسی بسمل
ابھی تو فصلیں پک رہی ہیں ابھی سے اتنے حساس کیوں ہو
اے میرے مالق اے میرے خالق ہمیں ذرا سا یہ بتاؤ
یہاں جو اگتے نہیں ہے گندم وہاں پھر اگتی کپاس کیوں ہو
میری دعا ہے میرے خدا سے ہو فیصلہ بھی ایک جیسا
ہمیں نہیں ہے جو راس راحت تمیں یہ راحت پھر راس کیوں ہو
سمج رہا ہو میں تیری باتیں سمجھ رہا ہوں میں سب فسانے
نہیں جو رہنا ہے ساتھ میرے تو جان چھوڑو پھر پاس کیوں ہو
اِن جھوٹے وعدوں کی پاسداری کرو گے کب تک ذرا بتاؤ
نہیں ہے آنا تو صاف بولو ہمیں پھر ملنے کی آس کیوں ہو
حسین شمسی بسمل