ردیف جاناں ہے یا جانا؟ زیادہ تر ’جاناں‘ کا محل ہے، اس لئے جاناں کر کے دیکھ رہا ہوں
کب سر آئے گا جدائی کا فسانہ جاناں
جب سر آجائے فسانہ تو جگانا جاناں
//سر آنا؟
فارسی محاورہ "سر آمدن" بمعنی "اختتام پر آنا"۔۔۔۔۔ استعمال غالب کی طرح کا ہے "انتظار کشیدن" کو حضرت غالب نے "انتظار کھینچنا" کیا ہے۔
دل اگر خانہ مہماں تھا بر لگتا کیوں
مجھکو بے وقت تری یاد کا آنا جانا
//یہاں ردیف میں محض ’جانا‘ درست لگتا ہے۔
ہائے وہ دن جو گزارے ہین تری فرقت میں
بعد پیوند مجھے یاد دلانا جانا
//پیوند سے مراد؟ شعر واضح نہیں
وصال۔۔۔ "پیوستن" مصدر ہے۔
نہ ملے گا کوئی پھر عاشق احمق مجھسا
میرے الفاظ قلم بند کرانا جانا
//دونوں مصرعوں میں تعلق؟
مصرع یوں ہے "نہ ملے گا کوئی پھر عاشق احمق مجھسا" یعنی دوسرے مصرع میں اسی پہلے مصرع کا قلمبند کرانے کی تاکید ہے۔
حجاز ہم بھی ترے بن سنبھل کے دیکھیں تو
ایک دن چھوڑ کے تنہا ہمیں جانا جاناں
//تخلص نہیں آتا وزن میں، اس کو یوں کر دو
ہم ترے بن بھی سنبھل کر کبھی دیکھیں تو حجاز
ایک دن چھوڑ کے تنہا ہمیں جانا جاناں