مہدی نقوی حجاز
محفلین
ایک نا تمام غزل کے تین اشعار:
فرق پر تاج نہیں ہاتھ میں دستار نہیں
ہے شب ہجر مری نبض میں رفتار نہیں
مورد بحث نہیں عشق کہ ہو جاتا ہے
قابل کفر نہیں لائق اقرار نہیں
جان کیسی بھی ہے پیاری ہے ہمیں اوروں سے
خواہش وصل صنم ہے رسن دار نہیں
فرق پر تاج نہیں ہاتھ میں دستار نہیں
ہے شب ہجر مری نبض میں رفتار نہیں
مورد بحث نہیں عشق کہ ہو جاتا ہے
قابل کفر نہیں لائق اقرار نہیں
جان کیسی بھی ہے پیاری ہے ہمیں اوروں سے
خواہش وصل صنم ہے رسن دار نہیں