السلام علیکم !
میرا ایک سوال ہے کہ کیا غزل کے دو مختلف اشعار کو مثال کے طور پہ مقطع اور چوتھے شعر کو بطور قطعہ لکھا جا سکتا ہے اس سے قطع نظر کہ معانی ملتے جلتے ہیں یا نہیں ۔
ایسا کرنا علمی بددیانتی کے زمرے میں تو نہیں آتا ؟؟ یا ماضی میں اس کی کوئی مثال ہے ؟؟
قطعہ کے لئے ضروری ہے کہ چاروں مصرعوں میں ایک مضمون باندھا جائے۔ اس لئے غزل کا مطلع اور مقطع جوڑ کر قطعہ نہیں بنایا جا سکتا۔
اگر اتفاق سے مطلع اور مقطع کو جوڑنے سے قطعہ کا سا تاثر اُبھر رہا ہو تو شاعر اُس کو بطور قطعہ پیش کر سکتا ہے لیکن ایسا ہونا کار محال ہی ہے۔
مجھے ایسا لگتا ہے یا میری ذاتی رائے ہے کہ کسی بھی شاعر کی پوری غزل شاید ہی کبھی کسی کی پسندیدہ رہی ہو ۔ کچھ اشعار ہی پوری غزل کی جان ہوتے ہیں ۔ ان اشعار کو اپنی پسندیدگی کی خاطر اپنے پیج یا ٹائم لائن پہ شیئر کر دیا جائے بجائے پوری غزل کے تو یہ مناسب ہے یا اردو ادب کی روایات کے خلاف ؟