مہدی نقوی حجاز
محفلین
ایک برسوں سے جاری غزل کے مزید کچھ شعر:
نہیں کر حدود کے تذکرے، نہ ہی فلسفہ سنا جبر کا
کبھی آ جو تو مری بزم میں، فقط اختیار کی بات کر
تجھے وصل اس کا نصیب تھا، تو ہمارے سامنے بیٹھ کر
کبھی اس کے حسن کے تذکرے، کبھی اس کے پیار کی بات کر
یہ جو چھوٹے چھوٹے سے لوگ ہیں، انہیں چھوٹے چھوٹے سے روگ ہیں
تری وحشتیں ہیں عظیم تر، تو جو کر تو یار کی بات کر
مری جان! گلشنِ زیست میں، نہیں کچھ سوائے جمالِ یار
تو جو گل کو رکھتا ہے معتبر، تو ادب سے خار کی بات کر
مرے یارِ خستہ و کم جگر، مرے رازداں، مرے ہمسفر
ارے چھوڑ شکوۂ بے کسی، کوئی اعتبار کی بات کر
حجاز مہدی
نہیں کر حدود کے تذکرے، نہ ہی فلسفہ سنا جبر کا
کبھی آ جو تو مری بزم میں، فقط اختیار کی بات کر
تجھے وصل اس کا نصیب تھا، تو ہمارے سامنے بیٹھ کر
کبھی اس کے حسن کے تذکرے، کبھی اس کے پیار کی بات کر
یہ جو چھوٹے چھوٹے سے لوگ ہیں، انہیں چھوٹے چھوٹے سے روگ ہیں
تری وحشتیں ہیں عظیم تر، تو جو کر تو یار کی بات کر
مری جان! گلشنِ زیست میں، نہیں کچھ سوائے جمالِ یار
تو جو گل کو رکھتا ہے معتبر، تو ادب سے خار کی بات کر
مرے یارِ خستہ و کم جگر، مرے رازداں، مرے ہمسفر
ارے چھوڑ شکوۂ بے کسی، کوئی اعتبار کی بات کر
حجاز مہدی