فراز غزل "گماں یہی ہے" ۔ ۔"احمد فراز"(اے عشق جنوں پیشہ سے انتخاب)

" غزل​
"

گماں یہی ہے کہ دل خود ادھر کو جاتا ہے
سو شک کا فائدہ اس کی نظر کو جاتا ہے


یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے
سو جائے بھی تو پہر دو پہر جاتا ہے

یہ حال ہے کہ کئی راستے ہیں پیش نظر
مگر خیال تری رہ گزر کو جاتا ہے

تو انوری ہے، نہ غالب تو پھر یہ کیوں ہے فراز
ہر ایک سیل بلا تیرے گھر کو جاتا ہے

(احمد فراز)
اے عشق جنوں پیشہ
ص-192

 

فاتح

لائبریرین
نہایت خوبصورت کلام ہے فراز کا۔
شیئر کرنے پر آپ کا شکریہ امید اور محبت۔

اس غزل کا دوسرا شعر آپ شاید لکھنا بھول گئیں:
حدیں وفا کی بھی آخر ہوس سے ملتی ہیں
یہ راستہ بھی اِدھر سے اُدھر کو جاتا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
تو انوری ہے، نہ غالب تو پھر یہ کیوں ہے فراز
ہر ایک سیل بلا تیرے گھر کو جاتا ہے

واہ واہ، سبحان اللہ، کیا اساتذہ یاد کرا دیے فراز نے۔

بہت شکریہ آپ کا شیئر کرنے کیلیے۔

۔
 
Top