میرا جی غزل - گناہوں سے نشو نما پاگیا دل (میرا جی)

گناہوں سے نشو نما پاگیا دل
در پختہ کاری پہ پہنچا گیا دل

اگر زندگی مختصر تھی تو پھر کیا
اسی میں بہت عیش کرتا گیا دل

یہ ننھی سی وسعت یہ نادان ہستی
نئے سے نیا بھید کہتا گیا دل

نہ تھا کوئی معبود ،پر رفتہ رفتہ
خود اپنا ہی معبود بنتا گیا دل

نہیں گریہ و خندہ میں فرق کوئی
جو روتا گیا دل تو ہنستا گیا دل

پریشاں رہا آپ تو فکر کیا ھے
ملا جس سے بھی اس کو بہلا گیا دل

کئ راز پنہاں ھیں لیکن کھلیں گے
اگر حشر کے روز پکڑا گیا دل

بہت ہم بھی چالاک بنتے تھے لیکن
ہمیں باتوں باتوں میں بہکا گیا دل

کہی بات کام کی جب میرا جی نے
وہیں بات کو جھٹ پلٹا گیا دل



میرا جی
 

باباجی

محفلین
گناہوں سے نشو و نما پاگیا دل

درِ پختہ کاری پہ پہنچا گیا دل
اگر زندگی مختصر تھی تو پھر کیا
اس میں بہت عیش کرتا گیا دل
یہ ننھی سی وسعت، یہ نادان ہستی
نئے سے نیا بھید کہتا گیا دل
نہ تھا کوئی معبود، پر رفتہ رفتہ
خود اپنا ہی معبود بنتا گیا دل
نہیں گریہ و خندہ میں فرق کوئی
جو روتا گیا دل تو ہنستا گیا دل
پریشاںرہا آپ تو فکر کیا ہے
ملا جس سے بھی اسکو بہلا گیا دل
کئی راز پنہاں ہیں لیکن کھلیں گے
اگر حشر کے روز پکڑا گیا دل
بہت ہم بھی چالاک بنتے تھے لیکن
ہمیں باتوں باتوں میں بہکا گیا دل
کہی بات جب کام کی "میرا جی" نے
وہیں بات کہ جھٹ سے پلٹا گیا دل
 

سید زبیر

محفلین
واہ میرا جی کا خوصورت کلام اور آپ کا انتخاب واہ سبحان اللہ
پریشاںرہا آپ تو فکر کیا ہے
ملا جس سے بھی اسکو بہلا گیا دل
 
Top