محمد تابش صدیقی
منتظم
گہ گُل نم ہے گہ شرارا بھی
دل یہ کیا چیز ہے ہمارا بھی
ہو مخالف جہاں یہ سارا بھی
ڈر ہے کیا، ہے خدا ہمارا بھی
کیوں اسی زندگی کے ہو رہیے؟
مر کے ہے زندگی دوبارا بھی
تو کہ ہے اور یہ کہ سنتا ہے
میں نے ڈھونڈا تجھے، پکارا بھی
موجِ طوفاں ہی سے لپٹ رہیے
آپ آ جائے گا کنارا بھی
مری خود داریاں، تعال اللہ
چونک اٹھا ہے وہ خود آرا بھی
دہر کی اس بساط پر ہمدم
دل کو جیتا بھی، دل کو ہارا بھی
لوحِ عصیاں سے عمر بھر کے لیے
کیجیے اب نظرؔ کنارا بھی
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
دل یہ کیا چیز ہے ہمارا بھی
ہو مخالف جہاں یہ سارا بھی
ڈر ہے کیا، ہے خدا ہمارا بھی
کیوں اسی زندگی کے ہو رہیے؟
مر کے ہے زندگی دوبارا بھی
تو کہ ہے اور یہ کہ سنتا ہے
میں نے ڈھونڈا تجھے، پکارا بھی
موجِ طوفاں ہی سے لپٹ رہیے
آپ آ جائے گا کنارا بھی
مری خود داریاں، تعال اللہ
چونک اٹھا ہے وہ خود آرا بھی
دہر کی اس بساط پر ہمدم
دل کو جیتا بھی، دل کو ہارا بھی
لوحِ عصیاں سے عمر بھر کے لیے
کیجیے اب نظرؔ کنارا بھی
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی