غزل: ہرگز نہ راہ پائی فردا و دی نے دل پر ٭ احمد جاوید

ہرگز نہ راہ پائی فردا و دی نے دل پر
رہتی ہے ایک حالت بارہ مہینے دل پر

سکتے میں ہیں مہ و مہر، دریا پڑے ہیں بے بحر
ہے سخت غیر موزوں دنیا زمینِ دل پر

شعلہ چراغ میں ہے، سودا دماغ میں ہے
ثابت قدم ہوں اب تک دینِ مبینِ دل پر

لکھ لو یہ میری رائے، کیا کیا ستم نہ ڈھائے
کل دل نے آدمی پر، آج آدمی نے دل پر

یہ رنجِ ناکشیدہ، یہ جیبِ نادریدہ
اے عشق رحم ہاں رحم ان تارکینِ دل پر

مانو یہ گھر نہ چھوڑو، دنیا کو دیکھتے ہو
جو کچھ گذر چکی ہے اس نامکینِ دل پر

اک سر ہے نا کشودہ، اک قولِ نا شنودہ
اک نغمہ ناسرودہ، طرزِ نوینِ دل پر

پڑتا ہے جستہ جستہ، مدھم سا اور شکستہ
اک ماہِ نیلمیں کا پرتو نگینِ دل پر

سو بار ادھر سے گذرا، وہ آتشیں چمن سا
اک برگِ گل نہ رکھا دستِ یمینِ دل پر

خوں بستہ چشمِ حیراں، پیوستہ لعنِ گرداں
بے دید، بلکہ بے درد، بلکہ کمینے دل پر

طوفاں اٹھا رکھا ہے آنکھوں نے واہ وا کا
اس کی نظر نہیں تھی کل آفرینِ دل پر

رنگین تو بہت ہے دنیا مگر مہاشے
دھبے سے پڑ گئے ہیں کچھ آستینِ دل پر

جاویدؔ کو دکھا کر کہتا ہے سب سے دلبر
اودھم مچا رکھا ہے، ان بھائی جی نے دل پر

٭٭٭
احمد جاوید
 

عرفان سعید

محفلین
ہرگز نہ راہ پائی فردا و دی نے دل پر
رہتی ہے ایک حالت بارہ مہینے دل پر

سکتے میں ہیں مہ و مہر، دریا پڑے ہیں بے بحر
ہے سخت غیر موزوں دنیا زمینِ دل پر

شعلہ چراغ میں ہے، سودا دماغ میں ہے
ثابت قدم ہوں اب تک دینِ مبینِ دل پر

لکھ لو یہ میری رائے، کیا کیا ستم نہ ڈھائے
کل دل نے آدمی پر، آج آدمی نے دل پر

یہ رنجِ ناکشیدہ، یہ جیبِ نادریدہ
اے عشق رحم ہاں رحم ان تارکینِ دل پر

مانو یہ گھر نہ چھوڑو، دنیا کو دیکھتے ہو
جو کچھ گذر چکی ہے اس نامکینِ دل پر

اک سر ہے نا کشودہ، اک قولِ نا شنودہ
اک نغمہ ناسرودہ، طرزِ نوینِ دل پر

پڑتا ہے جستہ جستہ، مدھم سا اور شکستہ
اک ماہِ نیلمیں کا پرتو نگینِ دل پر

سو بار ادھر سے گذرا، وہ آتشیں چمن سا
اک برگِ گل نہ رکھا دستِ یمینِ دل پر

خوں بستہ چشمِ حیراں، پیوستہ لعنِ گرداں
بے دید، بلکہ بے درد، بلکہ کمینے دل پر

طوفاں اٹھا رکھا ہے آنکھوں نے واہ وا کا
اس کی نظر نہیں تھی کل آفرینِ دل پر

رنگین تو بہت ہے دنیا مگر مہاشے
دھبے سے پڑ گئے ہیں کچھ آستینِ دل پر

جاویدؔ کو دکھا کر کہتا ہے سب سے دلبر
اودھم مچا رکھا ہے، ان بھائی جی نے دل پر

٭٭٭
احمد جاوید
عمدہ انتخاب!
احمد جاوید کو چند بار بولتے سنا۔ اب شاعری بھی دیکھی۔ بظاہر مشکل پسند معلوم ہوتے ہیں۔
 
Top