فرحان محمد خان
محفلین
غزل
ہر نئے دور میں تخلیق کا جادو برحق
سینکڑوں سال کے بعد آج بھی باہو برحق
کام دیتے ہیں چراغوں کا شبِ بارش میں
شبِ بارش میں مرے گاؤں کے جگنو برحق
اتنا مخلص ہوں میں لفظوں کی شجرکاری میں
جیسے تپتے ہوئے صحراؤں میں پیلو برحق
احتجاج اور دعاؤں کی فضا کے مابین
دشتِ آفاق میں پھیلے ہوئے بازو برحق
خیمۂ گرد میں سہمی ہوئی آنکھیں سچی
خاک اور خون میں لتھڑے ہوئے آنسو برحق
کرگسی نسل کے سارے ہی پرندے جھوٹے
فاختہ ذہن کے سارے ہی پکھیرو برحق
چوکڑی بھرتے ہیں آنکھوں میں یوں آنسو بیدلؔ
چاندنی رات میں جیسے رمِ آہو برحق
ہر نئے دور میں تخلیق کا جادو برحق
سینکڑوں سال کے بعد آج بھی باہو برحق
کام دیتے ہیں چراغوں کا شبِ بارش میں
شبِ بارش میں مرے گاؤں کے جگنو برحق
اتنا مخلص ہوں میں لفظوں کی شجرکاری میں
جیسے تپتے ہوئے صحراؤں میں پیلو برحق
احتجاج اور دعاؤں کی فضا کے مابین
دشتِ آفاق میں پھیلے ہوئے بازو برحق
خیمۂ گرد میں سہمی ہوئی آنکھیں سچی
خاک اور خون میں لتھڑے ہوئے آنسو برحق
کرگسی نسل کے سارے ہی پرندے جھوٹے
فاختہ ذہن کے سارے ہی پکھیرو برحق
چوکڑی بھرتے ہیں آنکھوں میں یوں آنسو بیدلؔ
چاندنی رات میں جیسے رمِ آہو برحق
بیدل حیدری