غزل - ہمیں دیکھنے سے وہ جیتا تھا اور ہم اس پہ مرتے تھے -شیخ قلندر بخش جرات

ہمیں دیکھنے سے وہ جیتا تھا اور ہم اس پہ مرتے تھے
یہی راتیں تھیں اور باتیں تھیں وہ دن کیا گزرتے تھے

وہ سوزِ دل سے بھر لاتا تھا اشک سرخ آنکھوں میں
اگر ہم جی کی بے چینی سے آہِ سرد بھرتے تھے

کسی دھڑکے سے روتے تھے جو باہم وصل کی شب کو
وہ ہم کو منع کرتا تھا ہم اس کو منع کرتے تھے

ملتی رہتی تھیں نظریں غلبہء الفت سے آپس میں
نہ خوف اس کو کسی کا تھا نہ ہم لوگوں سے ڈرتے تھے

سو اب صد حیف اس خورشید رو کے ہجر میں جرات
یہی راتیں ہیں اور باتیں ہیں وہ دن کیا گزرتے تھے

شیخ قلندر بخش جرات
 
ہمیں دیکھنے سے وہ جیتا تھا اور ہم اس پہ مرتے تھے
یہی راتیں تھیں اور باتیں تھیں وہ دن کیا گزرتے تھے

وہ سوزِ دل سے بھر لاتا تھا اشک سرخ آنکھوں میں
اگر ہم جی کی بے چینی سے آہِ سرد بھرتے تھے

کسی دھڑکے سے روتے تھے جو باہم وصل کی شب کو
وہ ہم کو منع کرتا تھا ہم اس کو منع کرتے تھے

ملتی رہتی تھیں نظریں غلبہء الفت سے آپس میں
نہ خوف اس کو کسی کا تھا نہ ہم لوگوں سے ڈرتے تھے

سو اب صد حیف اس خورشید رو کے ہجر میں جرات
یہی راتیں ہیں اور باتیں ہیں وہ دن کیا گزرتے تھے

شیخ قلندر بخش جرات

بہت خوب جناب۔ اچھی شیئرنگ ہے۔ پیاسا جی!
 
Top