فرحان محمد خان
محفلین
غزل
ہم بھی تھے نظر والے ہم بھی تھے جواں صاحب
اب ذکرِ تمنا بھی دل پر ہے گراں صاحب
اب کس کو بتائیں ہم اپنا غمِ جاں صاحب
اب لوگ محبت کی دنیا میں کہاں صاحب
کرتے تھے محبت ہم ہر طرح دل و جاں سے
اب کس کی طرف دیکھیں اب دل ہے نہ جاں صاحب
کیا نام و نشاں ہم سے اب پوچھتے ہو لوگو
ہم لوگ ہیں دنیا میں بے نام و نشاں صاحب
تم آنکھوں میں آئے ہو دل محوِ نظارہ ہے
کہہ دو کہ ٹہر جائے اب عصرِ رواں صاحب
کوئی نہیں بھولے گا کوئی نہیں بھٹکے گا
ہیں آپ کے قدموں کے راہوں میں نشاں صاحب
ایوانِ محبت کی عظمت کوئی کیا جانے
تم جس کے مکیں ٹہرے دل ہے وہ مکاں صاحب
دنیا میں کسی کا بھی ہم درد نہیں کوئی
پھر آپ کی جانب ہے دنیا نگراں صاحب
جب بزمِ محبت میں تم صاحبِ مسند ہو
پھر اور کہاں جائے یہ ہیچمداں صاحب
ہم بھی تھے نظر والے ہم بھی تھے جواں صاحب
اب ذکرِ تمنا بھی دل پر ہے گراں صاحب
اب کس کو بتائیں ہم اپنا غمِ جاں صاحب
اب لوگ محبت کی دنیا میں کہاں صاحب
کرتے تھے محبت ہم ہر طرح دل و جاں سے
اب کس کی طرف دیکھیں اب دل ہے نہ جاں صاحب
کیا نام و نشاں ہم سے اب پوچھتے ہو لوگو
ہم لوگ ہیں دنیا میں بے نام و نشاں صاحب
تم آنکھوں میں آئے ہو دل محوِ نظارہ ہے
کہہ دو کہ ٹہر جائے اب عصرِ رواں صاحب
کوئی نہیں بھولے گا کوئی نہیں بھٹکے گا
ہیں آپ کے قدموں کے راہوں میں نشاں صاحب
ایوانِ محبت کی عظمت کوئی کیا جانے
تم جس کے مکیں ٹہرے دل ہے وہ مکاں صاحب
دنیا میں کسی کا بھی ہم درد نہیں کوئی
پھر آپ کی جانب ہے دنیا نگراں صاحب
جب بزمِ محبت میں تم صاحبِ مسند ہو
پھر اور کہاں جائے یہ ہیچمداں صاحب
صبا اکبر آبادی
1962ء
1962ء