پیاسا صحرا
محفلین
غزل
ہے ابر کتنی دور، ہوا کتنی دور ہے
اب اس نگر سے رخشِ صدا کتنی دور ہے
اب رودِ نیل میں کفِ نمرود کے لئے
موسیٰ کہاں ہے اس کا عصا کتنی دور ہے
اب شہریار کتنے حصاروں میں بند ہے
اب وہ طلسمِ ہوشربا کتنی دور ہے
اب کس جگہ سے تختِ سلیماں کا گزر ہے
اب اس جگہ سے شہرِ صبا کتنی دور ہے
اب راہ کھو چکی ہے مسافت کی دھند میں
اے دشت تیرا آبلہ پا کتنی دور ہے
شہ رگ سے بھی قریب ہوں، اس نے خبر یہ دی
میں سوچتا رہا خدا کتنی دور ہے
اسرار زیدی
ہے ابر کتنی دور، ہوا کتنی دور ہے
اب اس نگر سے رخشِ صدا کتنی دور ہے
اب رودِ نیل میں کفِ نمرود کے لئے
موسیٰ کہاں ہے اس کا عصا کتنی دور ہے
اب شہریار کتنے حصاروں میں بند ہے
اب وہ طلسمِ ہوشربا کتنی دور ہے
اب کس جگہ سے تختِ سلیماں کا گزر ہے
اب اس جگہ سے شہرِ صبا کتنی دور ہے
اب راہ کھو چکی ہے مسافت کی دھند میں
اے دشت تیرا آبلہ پا کتنی دور ہے
شہ رگ سے بھی قریب ہوں، اس نے خبر یہ دی
میں سوچتا رہا خدا کتنی دور ہے
اسرار زیدی