غزل ----- ہے محبت کیا

مانی عباسی

محفلین

وفا سے پوچھ کے آؤ سکھاتی ہے محبت کیا
سوا اشکوں کےکچھ تمکو پلاتی ہے محبت کیا

حیا آنچل حیا کاجل ادا ظالم نگہ ظالم
کسی کے حسن سے آگے بھی جاتی ہےمحبت کیا

مجھے معلوم ہے محبت کیارونے سے کوئی مل نہیں جاتا
مجھے یہ دیکھنا ھے رنگ لاتی ہے محبت کیا

لکھا جو میں نے "چاہت یوں نہیں ہوتی" تو کہنے ھیں
ارے اتنا بتا تجھ کو بھی آتی ہے محبت کیا

نگاہوں میں کسی کی ڈوب کر یہ جانا ھے میں نے
شرابِ عشق میں ساقی ملاتی ہے محبت کیا

وہ جو اک خواب میری آنکھوں سے ہر شام بہتا تھا
اسی کے سائے میں اب بھی نہاتی ہے محبت کیا

نصیحت کرنے والو میری محفل میں تو آئے ھو
رُکو تو دیکھتے جاؤ دکھاتی ہے محبت کیا

ترا رشتہ ھے کیا مانی محبت سے بتا مجھ کو
وراثت میں ملی ھے تیری ذاتی ہے محبت کیا...............
 
Top