Wajih Bukhari
محفلین
کاش رہ جائے مری راکھ سلگنے کے لئے
عمر تھوڑی ہے ترے عشق میں جلنے کے لئے
دل مرا چُھو لے تبسم سے کہ تیّار ہے اب
تیشۂِ حُسن سے یہ سنگ ترشنے کے لئے
چُن رہا ہے تری آنکھوں سے ستاروں کو فلک
کہکشاؤں کی حسیں مانگ میں بھرنے کے لئے
مئے لالہ میں شرابور مچلتا ہے سخن
قطرہ قطرہ ترے ہونٹوں سے ٹپکنے کے لئے
نازک اندام گلابوں سے زِیادہ تُو ہے
پنکھڑی جسم کو کافی ہے کسکنے کے لئے!
اٹھ گئے ہیں کئی طوفان تری آہٹ سے
موج اٹھتی ہے سفینوں کو پلٹنے کے لئے
اس لئے پاس ترے دل مجھے لے آیا ہے
زندگی دل کو ہے مطلوب دھڑکنے کے لئے
چند گھڑیوں کے لئے تھام لے ہاتھوں میں مجھے
دلِ مضطر کو محبت سے تھپکنے کے لئے
داستاں رخ پہ ترے حسن کی ایسی ہے رقم
خون صدیوں کا جلا تھا جسے لکھنے کے لئے
یہ جھپکنا ترا پلکوں کو قیامت ہے مجھے
مر کے اک بار اٹھا پھر تجھے تکنے کے لئے
ایک چھوٹی سی گزارش ہے تری زلفوں سے
ابر چھائے دلِ تشنہ پہ برسنے کے لئے
-۔-- ۔۔-- ۔۔-- ۔۔-
عمر تھوڑی ہے ترے عشق میں جلنے کے لئے
دل مرا چُھو لے تبسم سے کہ تیّار ہے اب
تیشۂِ حُسن سے یہ سنگ ترشنے کے لئے
چُن رہا ہے تری آنکھوں سے ستاروں کو فلک
کہکشاؤں کی حسیں مانگ میں بھرنے کے لئے
مئے لالہ میں شرابور مچلتا ہے سخن
قطرہ قطرہ ترے ہونٹوں سے ٹپکنے کے لئے
نازک اندام گلابوں سے زِیادہ تُو ہے
پنکھڑی جسم کو کافی ہے کسکنے کے لئے!
اٹھ گئے ہیں کئی طوفان تری آہٹ سے
موج اٹھتی ہے سفینوں کو پلٹنے کے لئے
اس لئے پاس ترے دل مجھے لے آیا ہے
زندگی دل کو ہے مطلوب دھڑکنے کے لئے
چند گھڑیوں کے لئے تھام لے ہاتھوں میں مجھے
دلِ مضطر کو محبت سے تھپکنے کے لئے
داستاں رخ پہ ترے حسن کی ایسی ہے رقم
خون صدیوں کا جلا تھا جسے لکھنے کے لئے
یہ جھپکنا ترا پلکوں کو قیامت ہے مجھے
مر کے اک بار اٹھا پھر تجھے تکنے کے لئے
ایک چھوٹی سی گزارش ہے تری زلفوں سے
ابر چھائے دلِ تشنہ پہ برسنے کے لئے
-۔-- ۔۔-- ۔۔-- ۔۔-