غزل: یہ جو کہتے ہو، بیانِ سوزِ غم کو روک لو

عزیزان گرامی، آداب و تسلیمات!

ایک غزل پیش خدمت ہے، ملاحظہ فرمائیے اور اپنی ثمین آراء سے آگاہ کیجئے۔

دعاگو،
راحلؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ جو کہتے ہو، بیانِ سوزِ غم کو روک لو
کھل کے کہہ دو، نبض کے ہی زیر و بم کو روک لو!

صرف اپنی ضد میں اس نے فیصلہ بدلا نہیں
جبکہ آنکھیں صاف کہتی تھیں کہ ’ہم کو روک لو‘!

چھوڑ کر سب کام، اس میں کب تلک الجھا رہوں؟
اب تو جاناں گیسوئے پر پیچ و خم کو روک لو

اس دلِ مردہ میں اب باقی کہاں کوئی رمق!
سو یہ سب بیکار ہے، لطف و کرم کو روک لو

میں دبا اب اور تو آتش فشاں بن جاؤں گا
ہے یہی بہتر کہ اب دستِ ستم کو روک لو!

سب گنوا بیٹھے ہو، اب کیا جان سے بھی جاؤ گے؟
بس کرو راحلؔ! خدارا اب قلم کو روک لو!
 

مکرمی جناب ظہیر صاحب، آداب!
داد و پذیرائی سے نوازنے کے لئے ممنونِ احسان ہوں۔

گیسو روکنا سمجھ میں نہیں آیا ۔ اس کا کیا مطلب ہے؟

سچی بات تو یہ ہے کہ سمجھ تو مجھے بھی نہیں آیا :)
گیسوئے پُر پیچ و خم کو اداؤں کے معنی میں بطور استعارہ استعمال کرنے کی کوشش کی تھی، روکنے سے مطلب یہ تھا کہ اب اپنی اداؤں کو روک لو ۔۔۔ اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سواء :)
ویسے ایک گرہ یہ بھی تھی

چھوڑ کر سب کام، ان میں کب تلک الجھا رہوں
اب تو جاناں گیسوؤں کے پیچ و خم کو روک لو

مگر مجھے دونوں صورتوں میں کوئی خاص فرق نہیں لگا، اس لئے پہلی شکل، جو زیادہ رواں محسوس وہ رہی تھی، وہ اختیار کرلی۔ رہے نام اللہ کا :)

دعاگو،
راحلؔ
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سچی بات تو یہ ہے کہ سمجھ تو مجھے بھی نہیں آیا :)
گیسوئے پُر پیچ و خم کو اداؤں کے معنی میں بطور استعارہ استعمال کرنے کی کوشش کی تھی، روکنے سے مطلب یہ تھا کہ اب اپنی اداؤں کو روک لو ۔۔۔ اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سواء :)
ہائیں! کیا کہہ رہے ہو بھئی۔ :):):)
استعارے اور علامت کا فرق ملحوظ رکھئے ۔ ویسے ہم اپنی مرضی سے کسی چیز کو کسی اور چیز کا استعارہ یا علامت کیسے بناسکتے ہیں ؟ اس کی بھی تو کچھ شرائط ہوتی ہیں ۔
 
ہائیں! کیا کہہ رہے ہو بھئی۔ :):):)
استعارے اور علامت کا فرق ملحوظ رکھئے ۔ ویسے ہم اپنی مرضی سے کسی چیز کو کسی اور چیز کا استعارہ یا علامت کیسے بناسکتے ہیں ؟ اس کی بھی تو کچھ شرائط ہوتی ہیں ۔

جناب اسی لئے تو یہ شکستہ تحریریں لئے یہاں چلے آتے ہیں کہ آپ ایسے اساتذہ کی جوتیاں سیدھی کریں گے تو کچھ سیکھنے کا موقع مل جائے گا۔
باقی، احقر کے سر اور داڑھی کے بالوں میں بھلے ہی چاندی کا نزول شروع ہوچکا ہو، خود کو ابھی ہم جوان ہی تصور کرتے ہیں اس لئے کبھی کبھی آمادۂ بغاوت ہوجاتے ہیں :)

دعاگو،
راحلؔ
 
Top