مصحفی غزل-یہ دلی کا نقشہ اتارا زمیں پر -شیخ غلام ہمدانی مصحفی

غزل-یہ دلی کا نقشہ اتارا زمیں پر -شیخ غلام ہمدانی مصحفی

یہ دلی کا نقشہ اتارا زمیں پر
کہ لا عرش کو یاں اتارا زمیں پر

قسم ہے سلیماں کی پیشِ زماں میں
یہیں پریوں کا تھا گذارا زمیں پر

میں وہ سنگِ راہ ہوں کہ جو ٹھوکروں میں
پھرے ہر طرف مارا مارا زمیں پر

فلک نے اپنے تئیں دور کھینچا
یہ حرکت ہوئی ناگوارا زمیں پر

چلا تب وہ مجلس سے اٹھ کر جو وہیں
قیامت ہوئی آشکارا زمیں پر

گیا ہاتھ سے دل جو میرا تو پھر وہ
پھرا لوٹتا جیسے پارا زمیں پر

کوئی مصحفی کو اٹھاتا نہیں
نظر کیجیئو ٹک خدا را زمیں پر

شیخ غلام ہمدانی مصحفی​
 
اچھا کلام ہے۔ شیئر کرنے کے لیے شکریہ پیاسا صحرا جی!

ٹائپنگ کے وقت کچھ اغلاط رہ گئی ہیں۔ دوبارہ دیکھ لیں

شکریہ عمران بھائی میرے پاس تو اسی طرح لکھی ہوئی موجود ہے ۔ میں نے بار بار اس غزل کو پڑھا املا اسی طرح تھی ۔
 
Top