مقبول
محفلین
تیرے تبسم کو سبھی دُکھ کی دوا سمجھا تھا میں
اور نقشِ پا کی خاک کو خاکِ شفا سمجھا تھا میں
لالچ ،خیانت، جھوٹ سے بھی ماورا سمجھا تھا میں
وُہ راہزن تھے لوگ جن کو رہنُما سمجھا تھا میں
بس بندوبست تھا ایک میرے باندھ لینے کے لیے
جس کاکلِ خمدار کو حسنِ ادا سمجھا تھا میں
برباد ہستی میں مِری کُچھ ہاتھ قسمت کا بھی تھا
ورنہ تو ہر اک حادثہ اپنا کیا سمجھا تھا میں
سُکھ کا کوئی اک سانس بھی مجھ کو نہیں لینے دیا
اپنی طرح کے لوگوں کو جب تک خُدا سمجھا تھا میں
جب لُٹ گیا تو چل پڑا میں اک نئی منزل کی طرف
اُس مُلک کے حالات کو بانگِ درا سمجھا تھا میں
فرعون بھی غارت جہاں ناں بچ سکا نمرود بھی
ایسے مکانِ فانی کو دارالبقا سمجھا تھا میں
اس نے مری ہی جھونپڑی کو کر دیا جلا کے راکھ
جس کو اندھیری رات میں جلتا دیا سمجھا تھا میں
یہ میرے آگے ہیں شمر وُہ میرے پیچھے ہیں یزید
اس کربلا سے شہر کو شہرِ وفا سمجھا تھا میں
اچھا ہوا جو سازشوں میں نام اُن کا آ گیا
مقبول اپنے دوستوں کو کیا سے کیا سمجھا تھا میں
اور نقشِ پا کی خاک کو خاکِ شفا سمجھا تھا میں
لالچ ،خیانت، جھوٹ سے بھی ماورا سمجھا تھا میں
وُہ راہزن تھے لوگ جن کو رہنُما سمجھا تھا میں
بس بندوبست تھا ایک میرے باندھ لینے کے لیے
جس کاکلِ خمدار کو حسنِ ادا سمجھا تھا میں
برباد ہستی میں مِری کُچھ ہاتھ قسمت کا بھی تھا
ورنہ تو ہر اک حادثہ اپنا کیا سمجھا تھا میں
سُکھ کا کوئی اک سانس بھی مجھ کو نہیں لینے دیا
اپنی طرح کے لوگوں کو جب تک خُدا سمجھا تھا میں
جب لُٹ گیا تو چل پڑا میں اک نئی منزل کی طرف
اُس مُلک کے حالات کو بانگِ درا سمجھا تھا میں
فرعون بھی غارت جہاں ناں بچ سکا نمرود بھی
ایسے مکانِ فانی کو دارالبقا سمجھا تھا میں
اس نے مری ہی جھونپڑی کو کر دیا جلا کے راکھ
جس کو اندھیری رات میں جلتا دیا سمجھا تھا میں
یہ میرے آگے ہیں شمر وُہ میرے پیچھے ہیں یزید
اس کربلا سے شہر کو شہرِ وفا سمجھا تھا میں
اچھا ہوا جو سازشوں میں نام اُن کا آ گیا
مقبول اپنے دوستوں کو کیا سے کیا سمجھا تھا میں