غزل : یہ ناممکن نہیں ہے یار ایسا ہو رہا ہے

مانی عباسی

محفلین
یہ ناممکن نہیں ہے یار ایسا ہو رہا ہے...
تڑپ کر درد سےاک مرد سچ میں رو رہا ہے.

کسی کی لوٹ کر منزل کسی کا توڑ کردل..
خدا کے بندے تو کیسے سکوں سے سو رہا ہے؟

کرا دی بند جس کی بولتی اے ہجر توُ نے..
وہ اپنے دور کا مشہور قصہ گو رہا ہے..

اک آفس میں مہینوں جاب اکھٹے کی ہے ہم نے
بھلے توُ دفتری کہہ, پر تعلق تو رہا ہے....

اسی کے مستحق ہو, اور کرو مانی محبت...
جو ہووے ہے تمہارے ساتھ اچھا ہو رہاہے....

مانی
 

الف عین

لائبریرین
میں پروفیشنل استاد بھی نہیں ہوں لیکن مجھے تو یہ سب الفاظ اچھے لگے، ماشاء اللہ اچھی غزل ہے
 

مانی عباسی

محفلین
کوئی پرابلم نہیں ہے آپ کا اپنا اسٹائل ہے جو آپ پر میچ کررہا ہے
ہمارے اساتذہ اولڈ فیشنڈ پیوپل ہیں
اساتذہ کا اپنا اسٹائل ہے اور ہمارا اپنا مگر امید ہے کہ وقت کےساتھ بہتری آ جائے گی تو اساتذہ کے معیار کے مطابق بھی لکھیں گے
 
آخری تدوین:
Top