غزل - یہ کب کہاں کوئی کیسے ہے کون کیوں کیا ہے - سعید دوشی

عائد

محفلین
یہ کب کہاں کوئی کیسے ہے کون کیوں کیا ہے
سوال ختم ترے ہوں تو کچھ کہوں کیا ہے

طلسمِ ہوش تجھے جوش آنے والا نہیں
خرد نصیب تجھے کیا خبر کہ تو کیا ہے

تو اپنے میرے تعلق کو کوئی نام تو دے
کہ اس جہاں کو میں کچھ تو بتا سکوں کیا ہے

اگر یہ سچ ہے تمہارا میں کچھ نہیں لگتا
تمہیں پھر اس سے غرض میں جیوں مروں کیا ہے

پلٹ کے آتا نہیں کوئی بھی وہاں جا کر
اب اس جہاں کا میں خود ہی پتہ کروں کیا ہے

سعید دوشی
 
Top