غزل ۔۔۔اے عشق تری باتیں کیا حسن بھلا سمجھے ----از ضیاء الرحمان اعظمی

غزل
اے عشق تری باتیں کیا حسن بھلا سمجھے
جو خود کو بڑا سمجھے، اس سے تو خدا سمجھے

بے ربط اشاروں کو آخر کوئی کیا سمجھے
لگتی ہے گلے آکر بس کوئی بلا سمجھے

سو طرز بدلتا ہے خنجرِ مرے سینے تک
سو بارَ مرے، تب ہم انداز جفا سمجھے

چھوٹے جو قفس سے ہم، زنداں میں پڑے جاکر
وسعت کی فراوانی پر خود کو رہا سمجھے

جب تک کہ رہی غفلت، دیوانہ کہا دل کو
آنکھوں کو سمندر اور زلفوں کو گھٹا سمجھے

جب سامنے یثربؔ وہ آئینے کے سنورے تو
کیا چیز، سجاتی ہے آنکھوں میں حیا،سمجھے
ضیاء الرحمان اعظمی​
 

طارق شاہ

محفلین
اے عشق تِری باتیں کیا حُسن بَھلا سمجھے
جو خود کو بڑا سمجھے، اُس سے تو خُدا سمجھے

کچھ اور مربوط اور خیال کو واضح کیا جاتا تو اثر پذیری آتی !:)
زمین کی زرخیزی سے بہت اچھے شعر نکالے جاسکتے تھے
ڈکشن سے قطع نظر، ربط اور زود فہمی کے تناظر میں، کچھ یوں کہ:

کیا حالتِ دل میری، وہ حُسنِ بَلا سمجھے !
ہر ظلم کو جلووں سے اپنے جو رَوا سمجھے

تشکّر شیئر کرنے پر، اور اعظمی صاحب کو میرا سلام کہیے گا
بہت خوش رہیں:)
 
آخری تدوین:
آپ کا پیغ
اے عشق تِری باتیں کیا حُسن بَھلا سمجھے
جو خود کو بڑا سمجھے، اُس سے تو خُدا سمجھے

کچھ اور مربوط اور خیال کو واضح کیا جاتا تو اثر پذیری آتی !:)
زمین کی زرخیزی سے بہت اچھے شعر نکالے جاسکتے تھے
ڈکشن سے قطع نظر، ربط اور زود فہمی کے تناظر میں، کچھ یوں کہ:

کیا حالتِ دل میری، وہ حُسنِ بَلا سمجھے !
ہر ظلم کو جلووں سے اپنے جو رَوا سمجھے

تشکّر شیئر کرنے پر، اور اعظمی صاحب کو میرا سلام کہیے گا
بہت خوش رہیں:)
بہت شکریہ بھائی جان پسند کرنے کا اور شعر کہنے کا
آپ کا پیغام اعظمی صاحب کا فون آتے ہی پہنچا دوں گا ۔۔۔:)
 
Top