نیرنگ خیال
لائبریرین
محمداحمد بھائی کی ایک ادھوری غزل پیش خدمت ہے۔ قریباً ایک دہائی پرانی اس غزل کی تکمیل کے انتظار میں میری عمر دس سال بڑھ گئی ہے۔ لیکن غزل ہے کہ وہی رکی ہوئی ہے۔ سو ایک تو میرا صبر جواب دے چکا ہے، اور دوسرا ظہیراحمدظہیر بھائی کے تقاضے کے سبب، آپ احباب کی خدمت یہ ادھوری غزل پیش خدمت ہے۔
اب بھی شہزادہ ہے پتھر راہ میں
سو گئے بچے کہانی رہ گئی
بیچ دیں آنکھیں بھی خوابوں کے عوض
پر کہیں سپنوں کی رانی رہ گئی
لہلہا کر گیت گایا پھول نے
خاروخس کی ترجمانی رہ گئی
سوچ لیجے میں ابھی محفل میں ہوں
گر کوئی تہمت لگانی رہ گئی
کوئی طعنہ، طنز باقی تو نہیں
کیا کوئی ایذا رسانی رہ گئی
محمداحمدؔ
سو گئے بچے کہانی رہ گئی
بیچ دیں آنکھیں بھی خوابوں کے عوض
پر کہیں سپنوں کی رانی رہ گئی
لہلہا کر گیت گایا پھول نے
خاروخس کی ترجمانی رہ گئی
سوچ لیجے میں ابھی محفل میں ہوں
گر کوئی تہمت لگانی رہ گئی
کوئی طعنہ، طنز باقی تو نہیں
کیا کوئی ایذا رسانی رہ گئی
محمداحمدؔ
آخری تدوین: