الف عین
لائبریرین
غزل
منور رانا
اتنی طویل عمر کو جلدی سے کاٹنا
جیسے دوا کی پنّی کو قینچی سے کاٹنا
چھتّے سے چھیڑ چھاڑ کی عادت مجھے بھی ہے
سیکھا ہے اُس نے شہد کی مکھی سے کاٹنا
رہتا ہے دن میں رات کے ہونے کا انتظار
پھر رات کو دواؤں کی گولی سے کاٹنا
ممکن ہے میں دکھائ پڑوں ایک دن تمہیں
یادوں کا جال اوٗن کی تیلی سے کاٹنا
اک عمر تک بزرگوں کے پیروں میں بیٹھ کر
پتھر کو میں نے سیکھا ہے پانی سے کاٹنا
منور رانا
اتنی طویل عمر کو جلدی سے کاٹنا
جیسے دوا کی پنّی کو قینچی سے کاٹنا
چھتّے سے چھیڑ چھاڑ کی عادت مجھے بھی ہے
سیکھا ہے اُس نے شہد کی مکھی سے کاٹنا
رہتا ہے دن میں رات کے ہونے کا انتظار
پھر رات کو دواؤں کی گولی سے کاٹنا
ممکن ہے میں دکھائ پڑوں ایک دن تمہیں
یادوں کا جال اوٗن کی تیلی سے کاٹنا
اک عمر تک بزرگوں کے پیروں میں بیٹھ کر
پتھر کو میں نے سیکھا ہے پانی سے کاٹنا