غزل ۔۔۔ وہ تشنگی کا دشت جب سراب رکھ کے سو گیا ۔۔۔ محمد احمدؔ

محمداحمد

لائبریرین
غزل

وہ تشنگی کا دشت جب سراب رکھ کے سو گیا
تو میں بھی اپنی پیاس پر سحاب رکھ کے سو گیا

میں تشنہ تھا سو خواب میں سراب دیکھتا رہا
جو تھک گیا تو سر تلے حباب رکھ کے سو گیا

فسانہ پڑھتے پڑھتے اپنے آپ سے اُلجھ گیا
عجیب کشمکش تھی میں کتاب رکھ کے سو گیا

جو میرے گرد و پیش میں عجیب وحشتیں رہیں
میں اپنی چشمِ خواب میں عذاب رکھ کے سو گیا

بھٹک رہا ہوں کُو بہ کُو ، نہ رُک سکوں ،نہ بڑھ سکوں
وہ میرے دشت میں کئ سراب رکھ کے سو گیا

رہا حسابِ دوستاں، سو وہ تو دل میں تھا نہاں
معاف کی جفائیں سب! حساب رکھ کے سو گیا

پھر ایک دن سُخن پری، رُکی! نہ اپنے گھر گئی
تھکا ہوا میں درمیاں حجاب رکھ کے سو گیا

سوال ہی سوال تھے لبوں پہ زندگی ترے
دمِ فنا لبوں پہ میں جواب رکھ کے سو گیا

اُسے کبھی نہ کہہ سکا میں احمد ؔ اپنا حالِ دل
سو آج پھر کتاب میں گُلاب رکھ کے سو گیا

محمد احمدؔ
 
بہت خوب احمد بھائی
رہا حسابِ دوستاں، سو وہ تو دل میں تھا نہاں
معاف کی جفائیں سب! حساب رکھ کے سو گیا

سوال ہی سوال تھے لبوں پہ زندگی ترے
دمِ فنا لبوں پہ میں جواب رکھ کے سو گیا

اُسے کبھی نہ کہہ سکا میں احمد ؔ اپنا حالِ دل
سو آج پھر کتاب میں گُلاب رکھ کے سو گیا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ واہ!!!!! احمد بھائی کیا خوبصورت جدید غزل عطا کی ہے !!!
سوال ہی سوال تھے لبوں پہ زندگی ترے
دمِ فنا لبوں پہ میں جواب رکھ کے سو گیا

بہت اچھا شعر ہے!!! جواب نہیں!! واہ واہ!
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ! سلامت رہیں!
 

محمداحمد

لائبریرین
چونکہ یہاں بھی کباب کا قافیہ موجود ہے سو تابش بھائی کو دعوت ہے۔ لیکن کباب کھانے کی دعوت نہیں بلکہ دعوتِ کلام ہے۔ :)
ابتدا ہم کر دیتے ہیں آگے کی گاڑی آپ بڑھائیے گا۔ :)

میں کھانا کھا رہا تھا کہ تمھاری کال آ گئی
سو روٹی ٹھنڈی ہو گئی، کباب رکھ کے سو گیا :)
 
چونکہ یہاں بھی کباب کا قافیہ موجود ہے سو تابش بھائی کو دعوت ہے۔ لیکن کباب کھانے کی دعوت نہیں بلکہ دعوتِ کلام ہے۔ :)
ابتدا ہم کر دیتے ہیں آگے کی گاڑی آپ بڑھائیے گا۔ :)

میں کھانا کھا رہا تھا کہ تمھاری کال آ گئی
سو روٹی ٹھنڈی ہو گئی، کباب رکھ کے سو گیا :)
دراصل سونے کے معاملے میں ہمیشہ کتاب رکھ کر ہی سویا ہوں. کباب کی تو خوشبو ہی گہری نیند سے بیدار کر دیتی ہے. :p

اور کباب چھوڑ کر کال اٹھانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا. ;)
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ!!!!! احمد بھائی کیا خوبصورت جدید غزل عطا کی ہے !!!
سوال ہی سوال تھے لبوں پہ زندگی ترے
دمِ فنا لبوں پہ میں جواب رکھ کے سو گیا

بہت اچھا شعر ہے!!! جواب نہیں!! واہ واہ!
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ! سلامت رہیں!

بے حد ممنون ہوں ظہیر بھائی!
 

محمداحمد

لائبریرین
ہائے ہائے۔۔۔ تو میں بھی اپنی پیاس پر سحاب رکھ کے سو گیا


بہت ہی خوب۔
ڈھیروں داد احمد بھائی۔ سلامت رہیں۔

احمد بھائی۔۔۔ لاجواب۔۔۔ کمال ۔۔ ماشاءاللہ ماشاءاللہ۔۔۔بہت ہی لاجواب اور زبردست غزل ہے۔۔۔

بہت خوب احمد بھائی

بہت بہت شکریہ آپ تمام احباب کا۔

حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
دراصل سونے کے معاملے میں ہمیشہ کتاب رکھ کر ہی سویا ہوں
کتاب اکثر لوگوں کے لئے خواب آور ثابت ہوتی ہے۔ :)
کباب کی تو خوشبو ہی گہری نیند سے بیدار کر دیتی ہے.
واہ!

لیکن تیرے خیال سے غافل نہیں رہا۔ :)
اور کباب چھوڑ کر کال اٹھانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.

تو کیا آپ کال کی نوعیت نہیں سمجھے؟ :) :) :)
 
Top