محمداحمد
لائبریرین
غزل
آخرِ شب جو بہم صبح کے اسباب ہوئے
حملہ آور مری آنکھوں پہ مرے خواب ہوئے
تشنگی بھی تو ہے اِک سیلِ بلا کی صورت
بستیاں غرق ہوئیں، خشک جو تالاب ہوئے
اب نہ آئیں گے کبھی قحطِ وفا کی زد میں
وہ علاقے مرے اشکوں سے جو سیراب ہوئے
خواب دیکھے تھے بہت، جنتِ گم گشتہ کے خواب
تجھ کو دیکھا تو مجسم مرے سب خواب ہوئے
میں نے اک روز نظر بھر کے تجھے دیکھا تھا
پھر تو اس نشّے کے عادی مرے اعصاب ہوئے
داغِ رسوائی نہیں تمغہ ٗ اعزاز ہے یہ
تری نسبت کی قسم ہم بھی خوش القاب ہوئے
یاد آیا ہے بہت شاہ جہاں پور ہمیں
بعد مدّت کے جوہم واردِ پنجاب ہوئے
شبنم رومانی
آخرِ شب جو بہم صبح کے اسباب ہوئے
حملہ آور مری آنکھوں پہ مرے خواب ہوئے
تشنگی بھی تو ہے اِک سیلِ بلا کی صورت
بستیاں غرق ہوئیں، خشک جو تالاب ہوئے
اب نہ آئیں گے کبھی قحطِ وفا کی زد میں
وہ علاقے مرے اشکوں سے جو سیراب ہوئے
خواب دیکھے تھے بہت، جنتِ گم گشتہ کے خواب
تجھ کو دیکھا تو مجسم مرے سب خواب ہوئے
میں نے اک روز نظر بھر کے تجھے دیکھا تھا
پھر تو اس نشّے کے عادی مرے اعصاب ہوئے
داغِ رسوائی نہیں تمغہ ٗ اعزاز ہے یہ
تری نسبت کی قسم ہم بھی خوش القاب ہوئے
یاد آیا ہے بہت شاہ جہاں پور ہمیں
بعد مدّت کے جوہم واردِ پنجاب ہوئے
شبنم رومانی